فوج کو اگر کوئی شکایت تھی تو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے تھی: خرم دستگیر
اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن )وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہاہے کہ سعد رفیق کے بیان کے بعد آئی ایس پی آر کو بیان دینے میں احتیاط کرنی چاہیے تھی ،فوج کو اگر کوئی شکایت تھی تو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے تھی ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں صحافی سلیم صافی نے سوال کیا کہ امریکہ اور ہندوستان جیسے ممالک میں وزیر دفاع ڈیفنس آرگنائزیشن کا باس ہوتاہے ،جس پر جواب دیتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ وزیر دفاع باس نہیں ہے ،افواج پاکستان اور حکومت کے درمیان سہولت کار ہے ،باس پرائم منسٹر ہوتاہے ،وہ براہ راست فورسز کے ساتھ گفتگو کرتاہے ۔ان کاکہناتھا کہ ہمیں سچ کو حقائق میں تلاش کرنا چاہیے ۔
سعد رفیق کے بیان پر پاک فوج کی جانب سے آنے والے رد عمل پر گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہناتھا کہ وفاقی وزیر ریلوکے کے بیان کے بعد آئی ایس پی آر کو احتیاط کرنی چاہیے تھی تاہم دونوں ہی جانب سے احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے تھا ،سعد رفیق جمہوری شخص ہیں جن پر مشرف دور میں تشدد کیا گیا تھا ، سول ملٹری تناﺅ رہے گا لیکن اس کا ادراک کر کے آئین کی روشنی میں آگے بڑھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ دونوں طرف سے احتیاط ہونی چاہیے تھی ،فوج کو اگر شکایت تھی تو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے تھی ۔