فوج کا لاڈلہ عمران خان نہیں بلکہ نواز شریف ہے
لاہور(نیوز وی او سی آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف مجھے فوج کا لاڈلہ ہونے کا طعنہ دیتے ہیں لیکن ساری دنیا جانتے ہے کہ لاڈلہ تو وہ جس کو جنرل ضیاءالحق نے چوسنی دے کر تیار کیا، لاڈلہ تو وہ ہے جس نے مہران بینک سے پیسے لئے ، لاڈلہ تو وہ جس نے آئی جے آئی کے ذریعے فوج کا کندھا استعمال کیا ہے اور زیادہ دور جانے کی بات نہیں 2013ءمیں ایک بریگیڈئر نے ٹھپے لگانے کے لئے ان کی مدد کی تھی، نواز شریف کو اس وقت صرف یہ دکھ ہے کہ اسٹیبلشمبٹ ان کی مدد نہیں کر رہی ، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے لواحقین کو انصاف دلانے کے لئے طاہر القادری جو فیصلہ کریں گے ، میں اور میری پارٹی پاکستان عوامی تحریک کا ساتھ دی گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارٹی وفد کے ہمراہ عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سے ملاقات کی ہے، ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ماڈل ٹاﺅن کا سانحہ ہوا ، ہم نے ٹی وی پر براہ راست دیکھا۔ کسی بھی جمہوری حکومت میں اس بے رحمی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا جس طرح 14لوگوں کو خون میں نہلایا گیا۔ یہ عوامی تحریک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ملٹری ڈکٹیٹر کی گود میں پلنے والے افراد ہمیں جمہوریت کا درس دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف نے یہ سارا سانحہ آپ کو ڈرانے اور سبق سکھانے کے لئے کیا تھا۔ اگر یہ مافیا نہ ہوتا تو آپ کو ایک ماہ میں انصاف مل جانا تھا۔ نیب ان کے خلاف کیسز کودبا رہی ہے، ایف آئی اے ان کے کنٹرول میں اور ایس ای سی پی میں ان کے جعلی کاغذات تیار کیے جاتے ہیں۔ شریف برداران سیاسی قائدین نہیں بلکہ مافیا ہیں اور ان کے طور طریقے مافیا والے ہیں۔مافیا کے گرد اپوزیشن نے گھیرا تنگ کر لیا ہے اور یہ اب جو کچھ مرضی کرلیں ان کا سیاسی کردار ختم ہوچکا ہے۔
اس سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے بنائے گئے جو ڈیشل کمیشن نے اپنی یکطرفہ تحقیقات کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کو ملزم قرار دیا ہے۔ 45تھانوں کی پولیس اور12کمپنیوں کے شوٹرز اور کمانڈرز طلب کئے گئے، یہ سارا ایکشن وزیر اعلیٰ کے حکم کے بغیر ہونا نا ممکن ہے ۔پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ شریف خاندان کے ظالمانہ اقتدار کا خاتمہ کیا جائے۔ 30دسمبر کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔