فوجی ہمیں برہنہ کرکے اپنے موبائلوں پر ہماری تصاویر کھینچتے تھے
یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطینیوں پر غاصب اسرائیلی فوج کے مظالم دنیا سے مخفی نہیں لیکن مسلم ممالک سمیت کوئی اس کا ہاتھ روکنے والا نہیں۔ اب ایک فلسطینی خاتون نے اسرائیلی جیل میں اپنے اوپر ہونے والے ایسے شرمناک مظالم بیان کر دیئے ہیں کہ سن کر دنیا کا ہر مسلمان اپنی بے بسی پر دنیا کے سامنے شرم سے پانی پانی ہو جائے گا۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیل میں رہنے والی خولہ الازراق نامی اس خاتون نے بتایا ہے کہ جیل میں اسرائیلی فوجی ہمیں برہنہ کرکے اپنے موبائل فونز سے ہماری تصاویر بناتے اور ہم میں سے بعض لڑکیوں کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے۔ وہ جب ہماری تفتیش کرتے تو ہمیں زمین پر بٹھا کر اپنی کرسی ہمارے انتہائی قریب لے آتے اور ٹانگیں پھیلا کر اس طرح بیٹھ جاتے کہ ہم ان کے جسم کے بالکل قریب ہوتی تھیں۔ اس وقت ایسے لگتا تھا جیسے وہ ابھی ہم پر جنسی حملہ کرنے والے ہوں۔“
رپورٹ کے مطابق خولہ نامی اس خاتون کی عمر اب 54سالہ ہے۔ اسے پہلی بار اسرائیلی فوج نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب اس کی عمر محض 14برس تھی۔ اس کے بعد اگلے چند سالوں میں فلسطینی تنظیم فتح سے تعلق کے الزام میں اسے کل چار بار گرفتار کرکے جیل میں بند کیا گیا۔ خولہ نے بتایا کہ ”وہ ہم پر بدترین تشدد کرتے تھے اور ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کرتے تھے۔وہ ہمیں ذہنی انتشار اور ڈپریشن میں مبتلا کرنے والے مشروبات پلاتے اور کئی کئی دن تک سونے نہیں دیتے تھے۔ جنسی طور پر بھی ہمیں انتہائی تحقیر کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ “ واضح رہے کہ ماضی میں بھی اسرائیلی فوج کی قید میں رہنے والی متعدد فلسطینی خواتین اپنے ساتھ جنسی زیادتی کیے جانے کا انکشاف کر چکی ہیں،اس کے باوجود کہ فلسطینی خواتین اپنی عزت کی خاطر ایسے الفاظ زبان پر نہیں لاتیں۔