فواد عالم کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ فرد واحد انضمام الحق نے کیا
فواد عالم کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ فرد واحد چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کیا۔
دورۂ برطانیہ کیلیے قومی اسکواڈ میں فواد عالم کی عدم شمولیت پر خاصی تنقید سامنے آئی، وسیم اکرم اور راشد لطیف سمیت کئی سابق اسٹارز، میڈیا اور شائقین نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا ہے، چیف سلیکٹر کی قریبی شخصیات یہ تاثر دے رہی ہیں جیسے فواد کو ڈراپ کرنے میں مکی آرتھر کا ہاتھ ہے مگر ذرائع نے اس بات کو غلط قرار دیدیا۔
ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب ٹیم کا اعلان ہوگیا تو اکیڈمی میں فواد عالم کا مکی آرتھر سے سامنا ہوا۔ اس موقع پر انھوں نے واضح طور پر کہا کہ ’’ میں نے اپنی پوری کوشش کی، ہارڈ لک‘‘۔
ذرائع نے بتایا کہ آرتھر لگی لپٹی رکھنے کے عادی نہیں، انھیں سہیل خان اور وہاب کو ڈراپ کرنا تھا تو برملا خامیوں کا میڈیا میں آکر بتایا، اگر انھیں فواد سے بھی مسئلہ ہوتا تو صاف بات کرتے، البتہ انضمام الحق کسی وجہ سے فواد کو پسند نہیں کرتے اور کئی بار اپنے ساتھیوں کے سامنے کہہ چکے کہ میڈیا جتنی تنقید کرے مجھے کوئی پروا نہیں، البتہ انھیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ فواد کیلیے اس قدر زیادہ آوازیں اٹھیں گی۔
اسی لیے اب ماضی کی طرح ایک بار پھر انھیں مستقبل میں موقع دینے کی باتیں ہونے لگی ہیں، انضمام نے فواد کو ٹیم میں نہ لینے کے فیصلے سے مطلع بھی نہیں کیا تھا،انھوں نے اپنے بھتیجے امام الحق کومنتخب کرنے کیلیے صرف تین ٹیسٹ کیلیے اسکواڈ میں اوپنرز کی تعداد بھی تین کر لی، کپتان سرفراز احمد نے بھی فواد عالم سے ملاقات میں انھیں یہی بتایا کہ ان کی عدم شمولیت پر دکھ ہوا۔
تین سال گذرنے کے بعد اب ڈومیسٹک کرکٹ نظام میں پھر تبدیلیاں متوقع ہیں،اس حوالے سے غور شروع کر دیا گیا مگر اب تک کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے،اس وقت 8ڈپارٹمنٹس اور اتنے ہی ریجنز ایک ہی فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں حصہ لیتے ہیں، شریک 16 ٹیموں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے، اب یہ تجویز سامنے آئی ہیں کہ ٹیموں کی تعداد بڑھا کر24 کر دی جائے۔
12ڈپارٹمنٹس اور اتنے ہی ریجنز الگ ٹورنامنٹس میں حصہ لیں،گریڈ ٹو کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کو بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا موقع دیا جائے،ریجنل ٹیموں کو چار، چار مہمان کھلاڑی شامل کرنے کی اجازت کی تجویز بھی زیرغور ہے، یہ بھی اطلاعات زیرگردش ہیں کہ رواں برس ڈرافٹنگ کے بجائے ریجنز ٹرائلز سے کھلاڑیوں کا انتخاب کریں گے۔
پی ایس ایل کی طرز پر ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈرافٹنگ سسٹم لانے پر بورڈ کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، گوکہ حکام کا دعویٰ تھا کہ ایسا سفارشی کرکٹرز کو دور رکھنے کیلیے کیا گیا مگر اس کے باوجود سلیکشن میں گڑبڑ کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
پی سی بی کرکٹ کمیٹی ختم ہونے کے بعد اب ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید ان تجاویز پر کام کر رہے ہیں مگر حیران کن طور پر اب تک کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے، کوچز کی ایک کانفرنس بلانے کا ارادہ ہے جس میں مزید تبادلہ خیال ہوگا، اس کے بعد سفارشات منظوری کے لیے گورننگ بورڈ اور چیئرمین کو پیش کی جائیں گی