فنکاروں کی اکثریت غیر سنجیدہ سرگرمیوں میں مصروف ہے، سارہ لورین
فنکاروں کی اکثریت غیر سنجیدہ سرگرمیوں میں مصروف ہے
لاہور: اداکارہ وماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ فنکاروں کی اکثریت کی اپنے کام سے زیادہ غیرسنجیدہ سرگرمیوں میں مصروف ہے،پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری کی ترقی کے لیے ایسے لوگوں کی اشد ضرورت ہے، جواپنے کام سے عشق کرتے ہوں۔ فلمسازی کوصرف پیسہ کمانے اورشہرت پانے کا ذریعہ ماننے والے وہ مقام نہیں پاتے، جوعاشقوں کوملتا ہے عشق کی بھٹی میں جلنے والے ہی ہیرے کی طرح چمکتے ہیں۔ محنت ، لگن اورایمانداری سے کام کرنے والے ہی پاکستانی فلم کو انٹرنیشنل مارکیٹ تک لیجا سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تلاش سب سے پہلا ٹاسک ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہارانھوں نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ سارہ لورین نے کہا کہ فلم انڈسٹری سے بے لوث محبت، پیار اور چاہت رکھنے والے لوگ ماضی میں تھے ، اسی لیے توپاکستانی فلم اورسینما کے شعبے کوقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ خصوصاً لیجنڈ فنکاروں سنتوش، درپن، محمد علی، وحید مراد، ندیم، شبنم، زیبا ، شمیم آراء اورصبیحہ خانم سمیت دیگرفنکاروں نے جس طرح سے لوگوں کے دلوں پرراج کیا، اس کی ایک بھی مثال موجودہ دورمیں نہیں ملتی۔ ان عظیم فنکاروں نے ایک طرف تواپنے کام سے عشق کیا اورمختلف کرداروں میں حقیقت کے رنگ بڑی مہارت کے ساتھ بھرے ، جن کولوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔ یہ عظیم فنکارجب کسی پروگرام میں شرکت کے لیے جاتے توان کی ایک جھلک دیکھنے والوں کاہجوم لگ جاتا جب کہ آج ایسی مثالیں نہیں ملتیں۔
ادکارہ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس کی بڑی وجہ فنکاروں کی اکثریت کی اپنے کام سے زیادہ غیرسنجیدہ سرگرمیوں میں’’ مصروفیت ‘‘ ہے۔ اگر ایسے لوگوں کوکام کے لیے تلاش کیا جائے جواپنے کام کی عزت کرتے ہوں اور اس کے ذریعے اپنی منفرد پہچان بنانے کاعزم رکھتے ہوں، وہی لوگ پاکستانی فلم کی ترقی اوربحالی میں اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔ نام، شہرت اوردولت کما کردوسرے پروفیشنز میں سرمایہ کاری کرنے والے پروڈیوسر اور فنکار پہلے بھی فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمے دار تھے اوراگرآج بھی ایسا ہی ہوا توپھرحالات جوں کے توں رہیں گے۔