فلسطینیوں کا قتل، امریکا نے سلامتی کونسل کی تحقیقات روک دی
غزہ میں فلسطینیوں کےقتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے روک دی جس پر برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ فرانس نے طاقت کےاستعمال سے گریز کا مطالبہ کردیا۔
ترکی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہیں، ترکی ہے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی خون ریزی روکنے اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے۔
جنوبی افریقانے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے سفیر واپس بلالیے، سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
ادھر کویت نے آج سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تاہم اسے منظوری نہ مل سکی، یہ اجلاس اب جمعرات کو ہوگا۔
امریکا غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کےقتل عام کی اقوام متحدہ کی تحقیقات میں رکاوٹ بن گیا، غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے بلاک کر دی۔
سلامتی کونسل نے اسرائیل غزہ سرحد پر شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کامطالبہ کیا تھا، تاہم غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہوگیا۔
کویت نے ہنگامی اجلاس بلانےکی درخواست دی تھی،60کے قریب فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج نہ بلایا جاسکا، اب یہ اجلا س جمعرات کو ہوگا۔
ادھر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی او ریاستی دہشت گردی کررہا ہے،اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مشرقی حصہ فلسطینیوں کا اٹوٹ انگ دار الحکومت ہے۔
روس، مصر، ترکی، قطر اور اردن نے بھی امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی سخت مذمت کی ہے۔
ان ملکوں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کرکے امن عمل کو تباہ کر دیا، سعودی عرب ،فرانس اور برطانیہ نے بھی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینیوں کے جانی نقصان کا عالمی برادری نوٹس لے اور ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانا چاہیے۔
ادھر غزہ سرحد پر احتجاج کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58 ہوگئی ہے، یہ ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئی ہیں، ان ہلاکتوں کے حوالے سے گزشتہ روز کو 2014ء میں غزہ اور اسرائیل جنگ کے بعد سب سے ہلاکت خیز دن قرار دیا جا رہا ہے،فلسطینی صدر محمود عباس نے سانحے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے فلسطینی طبی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس دوران 1200سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے تقریباً ساڑھے چار سو براہ راست فائرنگ کی زد میں آ کر زخمی ہوئے ہیں،جن میں سے 86کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
فلسطینیوں کاقتلِ عام، امریکا نے سلامتی کونسل کی تحقیقات روک دی
بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں 16سال سے کم عمر 8بچے بھی شامل ہیں۔