فضل الرحمن کی جانب سے وزیر اعظم ڈٹ جانے کا مشورہ

بھٹو کو پھانسی پر عدالتی قتل کی قرار داد منظور ہوئی، ایسا نہ ہو ہم ایسی ہی ایک اور قرارداد منظور کر رہے ہوں، ملک بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا

سی پیک کے خلاف سازش کی جا رہی ہے ، دھرنے دینے والوں نے سب کی تذلیل کی، حالات کا تجزیہ وسیع القلب ہوکر کرنا ہو گا، پریس کانفرنس کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کو ڈٹے رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما لیکس کی دیگ اب ٹھنڈی ہونے ہی والی ہے ۔ فضل الرحمن کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے خلاف حالیہ مہم سی پیک کے خلاف امریکا اور بھارت کی سازش ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے پیپلز پارٹی سے بھی کہا ہے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے ۔ ہم نے گزشتہ اسمبلی میں بھٹو کے عدالتی قتل کے خلاف قرار داد منظور کی۔ ایسا نہ ہو کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک اور قرارداد منظور کر رہے ہوں۔ جمعہ کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر باب الرحمت مسجد، علامہ شاہ احمد نورانی چورنگی (نمائش چورنگی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں صرف جے آئی ٹی یا عدالتی کارروائی پر نظر رکھ کر بات کرنے کے بجائے صورت حال اور اس کے نتائج کا وسیع النظر اور وسیع القلب ہو کر تجزیہ کرنا ہو گا ۔ 2014 میں جب سی پیک کا آغاز ہونے والا تھا تب اسلام آباد میں ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کو گالیاں دی گئیں ۔ مجبوراً چینی صدر کے دورے کو روکا گیا۔ پھر یہ لوگ استعفے دے کر نکل گئے ۔ ہماری نظر میں یہ مستعفی لوگ ہیں ۔ قانونی اور آئینی طور پر ان کی اسمبلی رکنیت صرف اسپیکر کی رولنگ پر قائم ہے ۔ دھرنوں کی سیاست کرنے والوں نے سب کی تذلیل کی ۔ نواز شریف ڈٹ جائیں۔ عوام اور تمام جمہوری قوتیں ان کے ساتھ کھڑی ہیں ۔ عمران خان نے آصف زرداری پر بھی کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے ۔ آج اگر وہ دونوں ساتھ کھڑے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے عمران خان کے الزامات کو تسلیم کیا یا پھر عمران خان اپنے الزامات واپس لے چکے ہیں ۔ جو پیپلز پارٹی آج نواز شریف کے استعفے کی بات کر رہی ہے وہ بتائے کہ یوسف رضا گیلانی کے مستعفی ہونے پر اس کے کیا جذبات تھے ۔ دباؤ ڈال کر حکومتوں اور وزیر اعظم کو رخصت کرنے کی روایت غلط ہے ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں