فروری میں حکومت ختم کردی جائے گی‘ سہیل وڑائچ کا دعویٰ ، نگران سیٹ اپ میں نواز شریف، عمران خان اور شہباز شریف کے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟
لاہور (نیوز وی او سی آن لائن) سینئر صحافی و کالم نویس سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیاہے کہ فروری میں حکومت کو ختم کرکے نگران سیٹ اپ تشکیل دے دیا جائے گا، شریف خاندان کے کسی بھی شخص کو وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیا جائے گا جبکہ عمران خان کو ریزرو کھلاڑی کے طور پر محفوظ رکھا جائے گا اور بالکل نئی لیڈر شپ سامنے لائی جائے گی کیونکہ نواز شریف ، شہباز شریف اور عمران خان کا یہ آخری الیکشن ہوگا اور 2023 تک یہ اپنی عمر کی وجہ سے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
سہیل وڑائچ نے ہفتہ کے روز ”Beginning of the End“ کے عنوان سے لکھے گئے اپنے کالم میں حکومت کی رخصتی ، نگران سیٹ اپ اور نئی حکومت کے حوالے سے پیش گوئیاںکیں ۔ انہوں نے لکھا ” اندازہ کیا جا رہا ہے کہ جنوری کے مہینے سے لے کر 10فروری تک کے عرصے میں ایسے واضح آثار آنے شروع ہو جائیں گے جس سے لگے گا کہ ن لیگ کو دوبارہ اقتدار میں آنے نہیں دیا جائے گا۔ اس صورتحال میں فوراً دیہی علاقوں کے کئی آزمودہ انتخابی گھوڑے (Electables) فارورڈ بلاک کی طرف مائل ہوں گے۔ سینیٹ کے الیکشن کو ملتوی کرنے کی کوشش کی جائے گی، وفاق اور پنجاب کی حکومتوں کو چلتا کرنے کے لئے دباﺅ ڈالا جائے گا اور یوں ایک نگران کابینہ بنے گی جو ”صادق اور امین“ لوگوں پر مشتمل نئی پارلیمان بنانے کے لئے موزوں امیدواروں کی تلاش شروع کر دے گی۔ چوہدری شمشیر (اسٹیبلشمنٹ ) کی ٹیم کے کچھ ممبران کا خیال ہے کہ 2018ءمیں ہر صورت الیکشن ہوں گے مگر رسہ کشی کے وزنی کھلاڑی بینڈی (ن لیگ کے اعلیٰ عہدیدار)کہتے ہیں کہ نواز شریف کو اس لئے تھوڑا نکالا گیا ہے کہ اس کے بھائی کو اقتدار میں لایا جائے۔ الیکشن تین سال بعد ہوں گے۔ اس وزنی کھلاڑی (لیگی عہدیدار) کا کہنا ہے کہ نگران کابینہ لمبی چلے گی شریف خاندان کے کسی بھی فرد کو وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیا جائے گا۔ عمران خان کو ریزرو کھلاڑی کے طور پر محفوظ رکھا جائے گا مگر کوشش یہ کی جائے گی کہ بالکل Freshلیڈر شپ سامنے لائی جائے“۔
سہیل وڑائچ نے مزید کہا ”جنوری، فروری میں خاتمے کی تیاری ہے مگر سوال یہی ہے کہ چار مارشل لاﺅں اور بے شمار تجربوں کے باوجود گملوں میں لگائی جانے والی ”جمہوری پنیری“ کبھی پھل پھول نہ سکی۔ عمران خان، نواز شریف اور شہباز شریف کے لئے تو ویسے بھی صرف آئندہ الیکشن واحد چانس ہے یہ جیتیں یا ہاریں اس کے پانچ سال بعد ہونے والے الیکشن میں یہ سارے لیڈر بہتّرے اور تہتّرے ہوں گے اور اس بات کا امکان کم ہے کہ یہ سارے 2023ءمیں بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار قائم رہ سکیں۔ گویا بالکل نئے لوگ، نئے چہرے اور نئی پارٹیاں جنم لیں گی۔ ن لیگ کو گرا لیا گیا اور بیرونی دباﺅ کو روک لیا گیا تو پھر سمجھئے گا کہ چوہدری شمشیر (اسٹیبلشمنٹ ) اپنے منصوبوں کے عین مطابق 1985ءکی لاٹ کو فارغ کر کے ایک نئی محب وطن لاٹ لانے والا ہے‘۔