غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، امداد فوری درکار ہے: انٹونیو گوتریس

غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، امداد فوری درکار ہے: انٹونیو گوتریس
24 مئی 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ / VOC اردو
غزہ — اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو “سب سے وحشیانہ دور” قرار دیتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی اور محدود امدادی رسائی کے باعث غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور اگر فوری، قابل اعتماد اور محفوظ امداد فراہم نہ کی گئی تو مزید انسانی جانیں ضائع ہوں گی۔
گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“غزہ میں اس وقت زندگی بچانے والی امداد انتہائی ناکافی ہے۔ اگر امداد کی ترسیل فوری اور پائیدار نہ ہوئی تو اس کے طویل مدتی اثرات پوری آبادی کے لیے تباہ کن ہوں گے۔”
انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کو “ظالمانہ تنازعے کا سب سے خوں ریز مرحلہ” قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی طرف سے تقریباً 80 دنوں تک بین الاقوامی امداد کو روکے رکھا گیا، جس کے باعث لاکھوں افراد قحط اور موت کے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں۔
غزہ میں امدادی سرگرمیاں اور رکاوٹیں
اسرائیلی فوج کے مطابق، جمعرات کو کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے 107 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے جن میں آٹا، غذائی اشیاء اور طبی سامان شامل تھا۔ لیکن ان اشیاء کی تقسیم وقفے وقفے سے ہو رہی ہے، خاص طور پر خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں مقیم افراد تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔
ادھر فلسطینی امدادی اداروں کے نیٹ ورک نے بھی بتایا ہے کہ پیر کو اسرائیل کی جانب سے ناکہ بندی میں نرمی کے بعد 119 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، لیکن خان یونس کے قریب بعض مسلح گروپوں کی جانب سے لوٹ مار کے باعث سامان کی تقسیم متاثر ہوئی۔
نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ بچوں اور خاندانوں کا کھانا چوری کیا جا رہا ہے اور امدادی قافلوں کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایسے ہی ایک حملے میں حماس کے چھ سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے ان الزامات پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
“فریب پر مبنی اجازت”
فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں نے غزہ میں امداد کی موجودہ مقدار کو “ناکافی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل محض عالمی دباؤ سے بچنے کے لیے چند امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے دے رہا ہے، تاکہ بین الاقوامی برادری کو دھوکہ دیا جا سکے۔
نیٹ ورک نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فراہم کردہ امداد میں صرف مخصوص اور محدود اشیاء شامل ہیں، جبکہ دیگر بنیادی ضروریات اب بھی غائب ہیں۔
مزید حملے، مزید ہلاکتیں
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ شب غزہ پر فضائی حملوں کے دوران 75 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں ہتھیاروں کے ذخائر اور راکٹ لانچنگ پلیٹ فارم شامل تھے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ 2025 کو غزہ پر ناکہ بندی عائد کی تھی، جس کے تحت تمام زمینی، فضائی اور بحری راستے بند کر دیے گئے۔ صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ حماس بین الاقوامی امداد کو ہتھیاروں اور جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہی ہے۔
وی او سی اردو
Disclaimer:
This news is based on initial reports and is intended solely for public awareness. VOC Urdu is not responsible for the verification or denial of any legal claims or allegations.
وی او سی اردو: تحقیقی، تجزیاتی اور غیر جانبدار صحافت کا معتبر پلیٹ فارم
مزید خبروں کے لیے وزٹ کریں: www.newsvoc.com
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k