عوام نواز شریف پر اعتما د کرتے ہیں ، عمران کا احتساب خیبر پختونخوا میں ہی ہو جائیگا : حمزہ شہباز
ہڑپہ (مانیٹرنگ ڈیسک ) مسلم لیگ نواز کے رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عوام نے عمران خان کے دھکونسلوں کو مسترد کردیا اوراب انکا وزیرا عظم بننے کا خواب چکنا چور ہوتا نظر آرہا ہے،پاکستان ترقی کی منازل طے کر رہا ہے تاہم 2018میں عوام عمران خان کا احتساب کر دیں گے ۔عمران خان نے انتشار کی سیاست کا عزم اٹھایا ہے تو وزیر اعظم نے قائد اعظم کا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے ۔عمران خان اپنے آپ سے مایوس ہو چکے ہیں۔عوام نواز شریف پر اعتماد کرتے ہیں، عمران کا احتساب خیبر پختونخوا میں ہی ہو جائے گا۔
ہڑپہ میں میڈیا کے نمائندو ں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2018تک ملک میں بجلی کے منصوبے مکمل ہونگے اور دشت گردی و لوڈشیڈنگ کے جن کو بوتل میں بند کریں گے ، عوام نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں ،”خان صاحب اس نظام کو چلنے دیں کیونکہ اسی میں پاکستانی کی خوشخالی اور کامیابی ہے “۔عدالت نے بھی دھاندلی کے الزامات کو مستر د کر دیا اور عمران کو عدالت میں بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ عمران خان کا احتساب انکے اپنے صوبے میں ہی ہو جائے گا ۔” آپ کام ہیں ایسے کرتے ہیں کہ اکیلے رہ جاتے ہیں “۔
حمزہ شہباز کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان قرضے معاف کرانے والے کے طیارے میں پھرتے ہیں ،عمران خان کی راتوں رات وزیر اعظم بننے کی خواہش ہے تاہم وزیر اعظم بننے کیلئے عوام کی خدمت کرنا پڑتی ہے اور اٹک قلعہ جانا پڑتا ہے پھر جا کر اللہ عزت دیتا ہے ۔”آپ صبر سے 2018کا انتظار کیوں نہیں کرتے ؟ ہم بھی عوام کے پاس جائیں گے اور آپ بھی جائیں گے تو جو فیصلہ عوام کریں گے سب کو قبول ہو گا “۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کی باتیں کرنے والے ترقی میں رکاوٹ چاہتے ہیں ، اصل میدان 2018ءمیں لگے گا ،عوام نے عمران کی سیاست اور احتساب ریلیوں کو مسترد کر دیا۔” لوگوں کے گھروں پر دھرنا اور احتجاج کی سیاست چھوڑ دو“۔ احتساب ہو گا اور سب کا ہو گا اور پاکستانی قوم کریگی جس کیلئے انتظار کرنا ہوگا ۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان میں انتشار کی سیاست کو جنم دے رہے ہیں تاہم سیاست وہ کرنی چاہئیے جو پاکستانی قوم کے فائدے کی ہو ۔”خان صاحب ضد چھوڑ دیں ، اگر آپ کے ہاتھ میں وزیر اعظم بننے کی لکیر ہوئی تو خدا بنا دے گا تاہم قوم سے سچ بولیں “۔
کیا سیاست میں کسی کے گھر جانے کی بات ہوتی ہے ؟اپوزیشن میں کچھ اچھی جماعتیں بھی ہیں جو آمریت کی چکی سے پس کر آئی ہیں اور انکی ہم بھی عزت کرتے ہیں ۔