عنقریب ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر آجائے گا۔
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کی صف میں پاکستان سب سے آخر میں شامل ہو الیکن اس بات میں کسی کو بھی شبہ نہیں کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اس کلب کے دیگر ارکان کی نسبت ناصرف کم نہیں ہے بلکہ اکثر سے بہتر بھی ہے۔ اس بات سے ہمسایہ ملک بھارت پہلے ہی پریشان رہتا ہے اور کیا کیجئے ان ماہرین اور تجزیہ کاروں کا جو آئے دن اپنے تجزیات سے اسے اور پریشان کر دیتے ہیں۔ عسکری تاریخ اور عالمی امور کے ماہر جوزف مکالف نے ایک اور ایسا ہی تجزیہ پیش کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان صرف ایٹمی ہتھیاروں کی کوالٹی کے لحاظ سے ہی نمایاں مقام نہیں رکھتا بلکہ عنقریب ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے بھی دنیا میں تیسرے نمبر پر آجائے گا۔
جوزف مکالف نے ویب سائٹ Militry.comپر اپنے تازہ ترین مضمون میں لکھا ہے کہ پاکستان نے موجودہ رفتار سے ایٹمی ہتھیار بنانا جاری رکھے تو عنقریب یہ ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی طاقت ہوگا۔ اس ضمن میں انہوں نے کچھ تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خصوصاً 5 سے 10 کلوٹن کے چھوٹے ہتھیاروں کی تیاری جنوبی ایشیاءکے خطے میں عسکری توازن کو تبدیل کرسکتی ہے۔ مکالف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بھارت اور امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی جبکہ دوسری جانب بھارت اور چین کے درمیان بڑھتا ہوا تناﺅ خطے میں عدم استحکام پیدا کرسکتا ہے۔