عمران اورزرداری منحرفین کیخلاف امیدوارنہیں لائینگے؟
اسلام آباد (نیوز وی او سی) مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر جانے والے ارکان قومی وپنجاب اسمبلی کے انتخابی خاکے بڑے دلچسپ ہیں۔ تاہم دیکھنا یہ ہو گا آیا تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی آئندہ عام انتخابات میں منحرفین کے مدمقابل اپنے امیدوار لاتے ہیں یا نہیں۔ عام تاثر یہی ہے کہ یہ جماعتیں منحرفین کے خلاف اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتاریں گی۔ مزید یہ دیکھنا بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ وہ اپنے علیحدہ صوبے کے نعرے پر انتخابات جیت پائیں گے؟ یہ ایک بڑی آزمائش ہوگی۔دریں اثنا جنوبی پنجاب یا سرائیکی پٹی میں پارٹی پوزیشن بنانےکیلئے اپنے دور اقتدار میں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے مذکورہ علاقوں کے لئے 5 برسوں میں تناسب سے زیادہ بھاری رقوم مختص کیں۔ دلچسپی جگانے کے حوالے سے رانا قاسم نون اچھا کیس ہیں۔ وہ مسلم لیگ (ق) کے ساتھ اس کے دور اقتدار میں شریک رہے۔ این اے ۔153 ملتان سے 2013 کا عام انتخابات انہوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لڑا لیکن مسلم لیگ (ن) کے دیوان عاشق بخاری کے مقابلے میں انہیں شکست ہوئی تھی۔ بعدازاں عاشق بخاری نااہل قرار دیئے گئے تو قاسم
نون نے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے امیدواروں کو ہرا کر کامیابی حاصل کی ایک اور منحرف باسط بخاری جو پنجاب کے وزیر ہارون بخاری کے بھائی ہیں وہ مظفر گڑھ سے قومی اسمبلی کی نشست پر 110197 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے معظم علی نے 73199 ووٹ حاصل کئے تھے۔ آزاد امیدوار کی حیثیت سے خسرو بختیار کو 2013 میں پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین سے این اے 194 رحیم یار خان پر سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ خسرو بختیار نے 64272 شہاب الدین نے 49762 اور ن لیگ کے معین الدین ہاشمی نے 19444 ووٹ لئے تھے۔ تحریک انصاف کے امداد ہاشمی کو 15837 ووٹ ملے۔ 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے این اے۔ 190 بہاولنگر سے طاہر بشیر چیمہ کو امیدوار بنایا۔ وہ ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ کے بھائی ہیں۔ انہوں نے 83353 ووٹ حاصل کئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے محمد اعجاز الحق نے 49170 اور تحریک انصاف کے ملک مظفر نے 40225 ووٹ لئے تاہم ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی چوہدری احسان الحق کا دعویٰ ہے کہ طاہر بشیر کو چار ماہ قبل ہی پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ وہاڑی این اے۔ 169 سے طاہر اقبال چوہدری آزاد امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔ انہوں نے اپنی دیرینہ حریف مسلم لیگ (ن) کی تہمینہ دولتانہ کو 72956 کے مقابلے میں 89673 ووٹ لیکر ہرایا۔ اصغر علی شاہ کو بھی منحرفین میں شمار کیا گیا لیکن انہوں نے فوراً ہی ن لیگ چھوڑنے کی تردید کر دی تاہم انہوں نے علیحدہ صوبے کے لئے تحریک کی حمایت کی ہے۔ وہ بھی2013 کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے 90537 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔ ن لیگ کے اختر خادم کو 89262 ووٹ ملے۔ عالم داد لالیکا این اے 189 بھاولنگر سے ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ سردار نصر اللہ دریشک پی پی 249 راجن پور سے آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں 40136 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ دریں اثنا جنوبی پنجاب صوبہ تحریک کے چیئرمین سردار بلخ شیر مزاری کو سپریم کورٹ کے فیصلےکے تحت اپنے نام کے ساتھ سابق نگراں وزیراعظم کا صیغہ استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ سرائیکی پٹی کی آبادی پنجاب کی کل آبادی کا 32 فیصد ہے۔ حکومت پنجاب نے سرائیکی پٹی کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا32 فیصد مختص کیا۔ جو 290 ارب روپے کا 93 ارب سے بڑھ کر رواں مالی سال میں 635 ارب روپے کا 229 ارب روپے ہوجائے گا۔