عرب ممالک کے قطر سے 13 مطالبات
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا
قطر سےسفارتی تعلقات منقطع کرنے والے چار عرب ممالک نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کی بندش سمیت 13 مطالبات دوحا بھیجوا دیئے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کےمطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر سےکئے گئے مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں سردمہری لانا شامل ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ عرب ممالک کی جانب سے قطر میں ترک فوجی بیس کو بھی ختم کرنے اور مطالبات کو 10 یوم میں پورا کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سعودی ریاستوں کی جانب سے پابندی کا شکار اخوان المسلمون اور دیگر تنظیموں سےتعلقات کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
قطرسے کئے گئے دیگر مطالبات میں کہا گیا ہے کہ چاروں ممالک کو مطلوب افراد کو حوالے کیا جائے اور امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپوں کی امداد کو معطل کرے۔
عرب ممالک کی جانب سے الجزیرہ کے علاوہ عربیہ 21 اور مڈل ایسٹ آئی جیسے چینلز کو بھی فنڈنگ نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ ہرجانہ ادا کرنے کا بھی مطالبہ شامل ہے۔
خیال رہے کہ قطر چند برسوں سے اپنی آزادانہ خارجہ پالیسی ترتیب دے رہا ہے جس پر عرب ممالک کو تحفظات ہیں اسی وجہ سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
سعودی عرب کےعلاوہ متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور مالدیپ نے رواں ماہ کے اوائل میں قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تعلقات ختم کرنےکا فیصلہ کیا تھا۔
قطر کے خلاف محاذ کرنے والے ان ممالک نے قطری شہریوں کو ملک چھوڑ کر واپس جانے کا الٹی میٹم دیا تھا جبکہ زمینی، فضائی اور بحری راستوں کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسری جانب قطر نے دہشت گردوں کی معاونت کا الزام مسترد کرتے ہوئے الزامات کو جھوٹ قرار دیا تھا۔
قطر کا جواب
قطری حکومت کی جانب سے ان مطالبات کے حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے گزشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ قطر اس وقت تک ان ممالک سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک پابندیوں کو ہٹایا نہیں جاتا۔
سعودی ریاستوں اور قطر کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے والے کویت کے ذریعے ان مطالبات کو دوحا بھیجوا دیا گیا ہے۔
الجزیرہ کا ردعمل
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق الجزیرہ نے عرب ممالک کی جانب سے کئے گئے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
الجزیرہ انگلش کے عہدیدار جائلز ٹرینڈل کا کہنا ہے کہ ‘چینل کو بند کرنے کا مطالبہ خطے میں جمہوریت کی آواز کو دبانے اور آزادی اظہار کو غصب کرنے کی کوشش ہے’۔
چینل کا کہنا تھا کہ ‘ہم کسی حکومت یا کسی اتھارٹی کے دباؤ کے بغیر پیشہ ورانہ انداز میں صحافت کرتے ہیں اور ہم اپنا کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں’۔