عرب دنیا میں نئی جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا-
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈونلڈٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران دعوے کرتے آئے تھے کہ وہ اپنے ملک کو دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی نام نہاد جنگوں سے نکال لیں گے لیکن ان کے صدارت سنبھالنے کے بعدبرعکس معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ امریکہ کے حربی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف دیگر ممالک میں لڑی جانے والی جنگجوں میں امریکی فضائی حملوں میں اضافہ ہو چکا ہے اور مشرق وسطیٰ میں مزید سپیشل کمانڈوز تعینات کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے بلکہ شمالی افریقہ کے ممالک میں نئے محاذ کھولنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔
اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پینٹا گون نے انتہائی خاموشی کے ساتھ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک میں مزید سپیشل دستے تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ان اقدامات سے اشارہ ملتا ہے کہ امریکی انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید جارحانہ رویہ اپنانے جا رہی ہے اور اس کا دائرہ کار یمن تک پھیلانے جا رہی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری کے آخر میں یمن میں پہلا زمینی آپریشن کیا اور ایک ہفتے میں دو درجن سے زائد فضائی حملے کیے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ “ ریٹائرڈ امریکی کرنل مارک مشعیل کا کہنا تھا کہ ”یمن میں متحرک حکومت نہ ہونے کے باعث وہاں القاعدہ جڑیں پکڑ چکی ہے۔ امریکہ کا فضائی حملے تیز کرنے کا مقصد اس کے بڑھتے رسوخ کو روکنا ہے۔“ فوجی عہدیداروں نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ”عراق ، شام، یمن اور شمالی افریقہ میں ڈیلٹا فورس اور نیوی سیل ٹیموں کے ایلیٹ کمانڈوز تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ ان علاقوں میں القاعدہ اور داعش کے خلاف مو¿ثر کارروائیاں کی جا سکیں۔“