عبوری دور میں نگراں حکومت نہیں الیکشن کمیشن زیادہ طاقتور ہوگا
اسلام آباد (نیوز وی او سی )عبوری دور میں نگراں حکومت نہیں الیکشن کمیشن زیادہ طاقتور ہوگا جبکہ نگراں سیٹ اپ بیورو کریٹس کے تقرر و تبادلوں سمیت ہائی پروفائل فیصلے نہیں کرسکتا ۔تفصیلات کے مطابق اگر آئین اور الیکشن قوانین کو دیکھا جائے تو نگراں حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان عبوری دور کے دوران سب سے طاقتور ہوگا ،یہاں تک کہ نگراں حکومت بیورو کریٹس کی تعیناتیاں اور تبادلے بھی نہیں کرسکتی اور اسے ہائی پروفائل فیصلوں میں شمار کیا جاتا ہےجو کہ اس کے دائرے سے باہر ہوگا ،سپریم کورٹ نے سال 2013 میں فیصلہ دیتے ہوئے نگراں حکومت کو قومی اہمیت یا بیورو کریٹس کی ری شفلنگ سے متعلق پالیسی فیصلے لینے سے روک دیا تھا ،اسے صرف یہ اختیار تھا کہ عبوری انتظام کو دیکھتے ہوئے ریاست کے روز مرہ معاملات چلائے ۔یہ فیصلہ آنے والے اسی آئندہ نگراں سیٹ اپ سے متعلق ہے جس نے کئی اہم فیصلے کرنے ہیں جس میں آنے والا نتیجہ اور انتخابات جیسے امور اسی عبوری نظام میں ہونا ہیں ،آئین یا کسی قانون میں نگراں حکومت کی مدت میں ساٹھ روز سے توسیع کا اختیار نہیں ہے،جس سے پتہ چلتا ہے کہ تازہ انتخابات اسی مدت میں ہوں اور اختیارات منتخب افراد کو منتقل کیے جائیں ۔نئی منتخب حکومت کا یہ مینڈیٹ ہے کہ وہ لوگوں کی فلاح کے مقصد کے حصول کیلئے کام کرے جس کیلئے اسے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ،فیصلے کے مطابق اس لیے نگراں کابینہ ،حکومت یا وزیر اعظم کے پاس عوامی حمایت کا مینڈیٹ نہیں ہے یہ تو صرف عبوری سیٹ اپ ہے اور اس کی روشنی میں اسے چاہیے کہ وہ خود کو مستقل پالیسیاں بنانے سے الگ رکھے کہ جس کا ملک کے مستقبل پر اثر پڑے ۔آئین کے آرٹیکل 220 کے مطابق فیڈریشن میں تمام صوبوں اور ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ اپنے کام کو چھوڑنے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمیشنر کی مدد کرے ،الیکشن ایکٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بااختیار بناتا ہے کہ وہ آزادانہ ،شفاف اور منصفانہ انتخابات کرائے ،الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ سول سرونٹس کیخلاف تادیبی کارروائی بھی کر سکے گا ۔الیکشن ایکٹ کے سیکشن 55 کے مطابق انتخاب کی نگرانی کیلئے الیکشن افسر کا تقرر یا تعیناتی کیا جائے گا ،سرکاری گزٹ میں امیدوار کے نام آنے تک اس کا تقرر کیا جاتا ہے،الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی بھی افسر کو خلاف ورزی پر سزا بھی دے سکتا ہے،قانون مزید کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس یہ بھی اختیارات ہیں کہ فرائض اور کارکردگی کیلئے ہدایات اور احکامات بھی جاری کرسکتا ہے،الیکشن ایکٹ کے مقصد کیلئے جو کچھ کرنا مقصود ہوا کیا جائے گا،سیکشن پانچ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی اتھارٹی یا شخص کو مدد دے سکتا ہے جس کی اسے ضرورت ہو ،وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی الیکشن کمیشن کو اسٹاف کی دستیاب ہونگی ۔قانون الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بناتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ کسی بھی الیکشن افسر کوکسی ووٹر کو ووٹ ڈالنے سے روکنے یا اثر استعمال کرنے کے نتیجے میں معطل کرسکتا ہے ۔