صدام حسین ابھی بھی زندہ ہے ‘ صدام حسین کے قریبی دوست نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا، کس ملک میں موجود ہے؟
بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک) پوری دنیا یہی جانتی ہے کہ 2006ءمیں صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ عراق کے سرکاری ٹی وی نے وہ مناظر نشر کیے تھے جن میں صدام حسین کو اس بلڈنگ میں پھانسی گھاٹ کی طرف لیجایا جا رہا تھا جو کبھی ان کی خفیہ ایجنسی کے زیراستعمال رہی۔ خفیہ ایجنسی کے آفیسرز یہاں لوگوں کو پھانسیاں دیا کرتے تھے۔تاہم ٹی وی نے صدام حسین کی پھانسی نہیں دکھائی تھی۔ بعد ازاں ان کی کفن میں لپٹی میت کی تصاویر نشر کی گئیں۔ ان کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں ان کے آبائی گاﺅں العجوہ میں دفن کیا گیا۔ اس تمام تفصیل کے باوجود بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ صدام حسین کو پھانسی نہیں دی گئی تھی اور وہ اب بھی زندہ ہیں۔ اب صدام حسین کے ایک دوست نے ان کے متعلق ایسا ایک دعویٰ کر دیا ہے جسے سن کر دنیا خوف میں ڈوب گئی ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق 56سالہ مصری صحافی انیس الدیغیدے ، صدام حسین کی 24سالہ حکومت کے دوران ان کے قریبی دوست رہے ہیں۔گزشتہ سال کے آخر میں ان کے دوست انیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ”صدام حسین اب بھی زندہ ہے اور ہم ان کی فرضی موت کے بعد سے اب تک 4بار مل چکے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ہم نے مستقبل کی حکمت عملیوں پر گفتگو کی۔ہم پہلی بار 2010ءمیں لیبیا معمر قذافی کی فوج کے کمپاﺅنڈ’باب العزیزیہ‘ میں ملے تھے۔ اگلی 2ملاقاتیں 2011ءمیں لیبیا کے شہر تریپولی اور ایران میں ہوئیں جبکہ چوتھی ملاقات 2016ءمیں سعودی عرب میں ہوئی۔“
انیس کا مزید کہنا تھا کہ ”صدام حسین روپوش ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دنیا کی ہر بڑی طاقت ان کی تلاش میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ شروع سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگتے پھر رہے ہیں۔ اس سارے عرصے میں وہ متعدد ملکوں میں رہائش پذیر رہ چکے ہیں اور میں نے بھی ان سے تین ملکوں میں چار ملاقاتیں کی ہیں۔ سب سے زیادہ قیام انہوں نے ایران کے دارالحکومت تہران میں کیا ہے کیونکہ ایرانی حکومت انہیں ضرورت کی ہر چیز مہیا کرتی ہے۔“
انیس کے جس دعوے نے دنیا میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے وہ یہ ہے کہ ”دراصل صدام حسین شدت پسند تنظیم داعش کی قیادت کر رہے ہیں۔“ حالانکہ دنیا میں ابوبکر البغدادی داعش کا سربراہ جانا جاتا ہے۔انیس کا مزید کہنا تھا کہ ”ابوبکر البغدادی تو شطرنج کا ایک کمزور سا مہرہ ہے جو درحقیقت خود اپنی مرضی کا مالک نہیں۔ داعش ایک بہت بڑی دہشت گرد تنظیم ہے جس کی سربراہی صدام حسین کے سوا کسی کے پاس نہیں۔وہ ایران اور حزب اللہ کی مدد سے اسے کنٹرول کر رہے ہیں۔برطانیہ نے عراق جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اس لیے اب صدام حسین نے داعش کو برطانیہ پر خوفناک ترین حملہ کرنے کا حکم دے دیا ہے جو عراق جنگ کا انتقام ہو گا۔ میں اس حملے کی تفصیل نہیں بتا سکتا کیونکہ میں نے اسے راز رکھنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ ہم اپنی ملاقاتوں میں ان کے واپس عراق کی حکومت سنبھالنے کی حکمت عملیوں پر گفتگو کرتے رہے ہیں۔“