صحافی کے مرحوم بیٹے کے علاج میں غفلت برتنے پر ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او کو نوٹس
پشاور :- بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
ایڈیشنل سیشن جج پشاور اشتیاق احمد حیدرنے جمعرات کو ایس ایس پی آپریشن پشاور کوعدالت کاحکم نہ ماننے اورصحافی کے بیٹے کے علاج میں غفلت برتنے والے ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او تھانہ خان رازق انسپکٹر محمد نور کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چترال کے سینئر صحافی گل حماد فاروقی کا جواں سال بیٹا محمد فرحان ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے فوت ہوا تھا جس پر صحافی نے ایڈیشنل سیشن جج پشاو ر عثمان ولی خان کی عدالت میں عنایت خان ایڈوکیٹ ہائی کورٹ کے توسط سے 22اے کے تحت ڈاکٹروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعاکی تھی۔
عنایت خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ محمد فرحان کو دو مرتبہ نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کوہاٹ روڈ پشاور لے جایاگیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے نظر انداز کیاجس کے بعد اسے دو مرتبہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور لے گئے جہاں ڈاکٹردونوں بار اسے نظر انداز کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہوئے اور فرحان کا اپینڈکس پھٹ گیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
فاضل جج نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد دونوں ہسپتالوں کی9 ڈاکٹرو ں کے خلاف 22اے کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم سنایا۔ عدالتی حکمنامے کی تصدیق شدہ نقول ایس ایچ او تھانہ خان رازق شہید انسپکٹر محمد نور کوفراہم کی گئیں مگرمذکورہ ایس ایچ اونے تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا جس کے بعدعدالتی حکم پرعملدرآمدکیلئے ایک دفعہ پھرعدالت سے رجوع کیاگیااورعدالت کی جانب سے تین دفعہ عدالت میں پیش ہونے کے نوٹس بھیجے جانے کے باوجودایس ایچ اومذکورہ نے عدالت میں پیش ہونے کی زحمت نہ کی جس پرایڈیشنل سیشن جج پشاورکی عدالت نے ایس ایچ او کو2 دسمبر کو بنفس نفیس عدالت میں حاضر ہونے کافائنل نوٹس دے دیا جبکہ ایس ایس پی آپریشن کوایس ایچ اوکے خلاف قانونی کارروائی کاحکم صادرکیا۔
’’اے پی پی ‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے معروف قانون دان عنایت خان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اگر متعلقہ ایس ایچ او اگلے پیشی پر پھر بھی عدالت میں حاضرنہ ہواتو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔