ایڈیٹرکاانتخاب

شفقت محمو دنے کلبھوشن یادیو پر ہوئی ڈیل کو بے نقاب کر دیا

اسلام آباد ۔۔19مئی2017ء
( بشیر باجوہ ببیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق وکیل بہت اچھے ہوتے ہیں جس کو رپورٹڈ ججمنٹ کہتے ہیں وہ الگ چیز ہے۔ وہ ایسی چیز ہوتی ہے جس میں کوئی قانون کا پریسیڈنٹ بنا ہو گا یا کوئی نئی چیز آئی ہو گی۔
ہماری اطلاع کے مطابق اس وکیل کی جو رپورٹنگ ہے وہ اس لیول کی نہیں ہوئی جس لیول کی ہونی چاہئیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں ہم ایک جج مقرر کر سکتے تھے جو ہم نے نہیں کیا۔بھارت کا ایک جج جسٹس بھنڈاری وہاں موجود تھا۔ میں نے پڑھا ہے کہ جسٹس بھنڈاری نے عدالتی فیصلے کے ساتھ ایک لمبا چوڑا نوٹ بھی لگایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے 29مارچ کو سائن کیا گیا ایک ٹریٹی دیکھا جس میں کہا گیا کہ ہم نے عالمی عدالت انصاف کی سماعت کے دائرہ کار کو تسلیم کیا ہے۔
میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں مجھے تجسس ہے کہ پاکستان کو70 سال ہو گئے ہیں کیا پہلی مرتبہ کوئی ٹریٹی سائن کیا ہے جس میں عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کو تسلیم کیا ہو؟جب آپ عدالت کا دائرہ کار قبول کر لیتے ہیں تو پھر کئی چیزیں ایسی آتی ہیں جن پر مسائل پیدا ہو جاتے تھے، جیسے کلبھوشن کی قونصلر رسائی پرپیدا ہوئے ۔ خاص طور پر انٹرنیشنل فورمز میں بھارتی لابی جس طرح کی ہے ہمیں سب معلوم تھا ، ان کا جج بھی وہاں موجود تھا پھر بھی ہم نے عالمی عدالت کا دائرہ کار کیوں تسلیم کیا؟ سوال عالمی عدالت میں پاکستان کی جانب سے بھیجے جانے والے وکیل کی قابلیت سے متعلق ہے ۔
ہمیں معلومات ملی ہیں کہ عالمی عدالت کے لیے حکومت پاکستان اس سے بہتر وکیل بھیج سکتی تھی۔ ہم چاہیں گے کہ حکومتی نمائندے کسی فورم پرآ کر بتائیں کہ یہ معاملہ کیا تھا، کیسے ہوا، اور اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کیاکیا کیا؟ کیونکہ اس معاملے پر پاکستان کی قوم کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button