شعبہ صحافت مقدس اور با وقار پیشہ ہے مگر صحافت کا احوال اسوقت کچھ یوں ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں منشیات فروش ، ریڑھی بان اور کوچوان صحافتی کارڈ کے ساتھ صحافی بنے ہوئے ہیں

(گوجرانوالہ 17 جولائی 2017 (محمد قیصر بٹ / خواجہ اسد حبیب) نیوز وائس آف کینیڈا
سینئر صحافی محمد قیصر بٹ اور سینئر صحافی خواجہ اسد حبیب نے کہا ہے کہ شعبہ صحافت مقدس اور با وقار پیشہ ہے مگر گوجرانوالہ کی صحافت کا احوال اسوقت کچھ یوں ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں منشیات فروش ، ریڑھی بان اور کوچوان تک شامل ہو چکے ہیں ،جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے کچھ اپنے ہی صحافی بھائی ہیں جوصرف چند سو روپوں کی لالچ میں ان پڑھ اور بد کردار لوگوں کو کارڈ جاری کر کے پیغمبری شعبہ کی تذلیل کر رہے ہیں ، ان نان پروفیشنل صحافیوں کی وجہ سے پرو فیشنل صحافیوں کو بھی بری نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ، ماجے گامے صحافیوں کی اپنے گھروں میں کوئی اوقات نہیں وہ پیسے دیکر خریدے جانیوالے مختلف اخبارات کے کارڈ لٹکا کر شعبہ صحافت کے چوہدری بنے ہوئے ہیں ،ٹولیوں کی شکل میں سارا دن شہر بھر اور گردو نواح کے علاقوں میں قائم فیکٹریوں ، کارخانوں ، ہوٹلوں اور مختلف دکانوں میں غنڈوں کی طرح داخل ہو کر مالکان کو صحافت کا رعب جھاڑ کر جگے و صول کر رہے ہیں ، یہی بد کردار جعلی صحافی منشیات فروشوں اور جوئے کے اڈوں اور قحبہ خانوں کی سرپرستی کر رہے ہیں ، بدنامی کا باعث بننے والے جعلی صحافی مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین سے ملی بھگت کر کے لوگوں کی عزتوں کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں ، کوئی جعلی مجسٹریٹ ،بلڈنگ تو کوئی فوڈ انسپکٹر بن کر کاروائیاں ڈال رہا ہے ، سرکاری ملازمین اور شریف شہریوں کیخلاف مقدمات درج کروا کر انہیں بلیک میل کر نے کا سلسلہ عروج پر پہنچتا جا رہا ہے ‘ اسی طرح ہر تیسری موٹرسائیکل‘ گاڑی پر پریس کی پلیٹ لگی نظر آتی ہے اوران ماجے گامے صحافیوں کی وجہ سے شعبہ صحافت کا وقار مجروح ہو چکا ہے ، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پریس کلب اور تمام صحافتی تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کا سخت سے سخت ایکشن لیں تاکہ پروفیشنل صحافیوں کی عزتوں سے کھیلنے والے جعلی صحافیوں کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو سکے ،اگر ان کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی توآنیوالے چند سالوں میں ماجے گامے صحافیوں کی تعداد میں کئی حد تک اضافہ ہو جائے گا جوحقیقی صحافیوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ امر ہوگا۔