شریف خاندان کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشیاں جاری
اسلام آباد 18 جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
شہباز شریف تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے لیے جا رہے ہیں۔
شریف خاندان کے غیر ملکی اثاثوں اور مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات اوراس میں خاندان کے افراد کی مرحلہ وار پیشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ہفتہ کو پنجاب کے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور تقریباً چار گھنٹوں کے بعد عمارت سے باہر آنے پر صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے بھی وزیراعظم نواز شریف کی موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان نے قانون کا احترام کرتے ہوئے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔
"میری اور پھر وزیراعظم کی پیشی سے واضح ہوتا ہے کہ منتخب لوگ قانون کی بالادستی اور سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں اور جو بندوق کے ذریعے شب خون مارتے ہیں ان کے درمیان فرق بھی واضح ہو گیا۔”
بظاہر ان کا اشارہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف تھا جن پر پاکستان میں آئین شکنی کا مقدمہ جاری ہے لیکن وہ ایک عرصے تک ناسازی طبع کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور پھر بعد ازاں علاج کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں آٹھ مئی سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا جس میں وزیراعظم نوازشریف پہلی مرتبہ جمعرات کو پیش ہوئے تھے۔ قبل ازیں ان کے دونوں صاحبزادے حسین اور حسن نواز کے علاوہ بعض اہم شخصیات بھی پیش ہو چکی ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعظم کے داماد محمد صفدر کو بھی 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔
حزب مخالف خصوصاً پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے وزیراعظم اور حکمران جماعت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔
حکومت کے سب سے بڑے ناقد اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ہفتہ کو ہی نتھیا گلی میں صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا۔
یہ جو کہہ رہے ہیں کہ ہم جان پر کھیل کر قانون کی حکمرانی کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔۔۔نواز شریف خود پیش نہیں ہوئے انھیں جے آئی ٹی نے طلب کیا تھا۔ دوسرا کوئی ملک ہوتا تو اس کا وزیراعظم جس پر کیس ہوتا تو وہ استعفیٰ دے دیتا۔”
تحریک انصاف وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کرتی آ رہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان کا موقف ہے کہ "ان کے ہاتھ صاف ہیں” اور وہ اس معاملے پر "سیاست کرنے والوں” کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔