شام نے ملک بھر میں داعش کے خلاف کامیابی کا اعلان کر دیا
دمشق 11 نومبر 2017
(بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آئندہ مزاحمت یا حملے نہیں ہوں گے،حکومت کا بیان
شامی سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں داعش کو شکست دینے اور اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی حکومت نے جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیا ن میں کہاکہ ملک میں داعش کے زیر قبضہ آخری شہر پر بھی آزاد کرا لیا گیا ۔حکومتی فورسز اور اس کے اتحادیوں کی داعش کے ساتھ اب صرف ایک صحرائی علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں، جو البو کمال نامی شہر کے قریب واقع ہے۔
یہ شہر عراقی سرحد کے بالکل قریب واقع ہے اور اس پر اب صدر اسد کی حامی فورسز کا کنٹرول ہے۔اس شہر کی فتح کے ساتھ ہی داعش کی طرف سے شہروں پر حکومت کرنے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ۔2014 میں داعش نے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرتے ہوئے ’خلافت‘ کا اعلان کر دیا تھا۔ رواں برس عراق اور شام میں داعش کے جنگجوؤں کے ساتھ گلیوں اور محلوں میں لڑائی کی گئی، جو انتہائی مشکل تھی۔
لیکن رواں برس داعش کے خلاف ملنے والی کامیابیوں کی رفتار انتہائی تیز رہی ہے۔جاری ہونے والے بیان کے مطابق البو کمال میں داعش کے عسکریت پسندوں کی طرف سے شروع میں انتہائی زیادہ مزاحمت کی گئی لیکن آپریشن کے آغاز کے بعد ایک دن کے اندر اندر اس پر قبضہ کر لیا گیا۔ حکومتی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں داعش کا زوال اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
اس تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ نہ تو یہ واضح ہے کہ وہ ہلاک ہو چکا ہے، کسی دوسری شناخت کے تحت قیدی بنا لیا گیا ہے یا پھر کہیں بمباری میں مارا جا چکا ہے۔ البغدادی کی آخری ویڈیو عراقی شہر موصل میں اس وقت ریکارڈ کی گئی تھی، جب خلافت کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد رواں برس ستمبر میں بغدادی کی ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی، جس میں اپنے جہادیوں سے ڈٹ کر حکومتی فورسز کا مقابلہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
دوسری جانب شام اور عراق میں اب گوریلا جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے عسکریت پسند اپنے حلیے تبدیل کر چکے ہیں۔ وہ خود خفیہ طور پر اپنی منصوبہ بندی کا عمل جاری رکھیں گے اور جب بھی موقع ملا، حملے کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلائیں گے۔ مغربی ممالک کے فوجی حکام کا بھی یہی کہنا تھا کہ تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آئندہ مزاحمت یا حملے نہیں ہوں گے۔