شام میں مبینہ کیمیائی حملے کے خلاف سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
برسلز: شامی فوج کی جانب سے مبینہ کیمیائی حملے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا جس میں ممبر ممالک شام میں ہونے والے جنگی جرائم اور مبینہ طور پر بشارالاسد حکومت کی جانب سے اپنے ہی عوام پر کیمیائی حملے کے بعد کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا جب کہ شامی صوبہ ادلیب میں مبینہ طور پر کیمیائی حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے اور ہلاکتوں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔
شامی فوج کی جانب سے باغیوں کے زیرقبضہ صوبہ ادلیب میں شہریوں پر بمباری کے بعد امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شام میں جنگی جرائم کی تحقیقات پر مبنی قرارداد کا مسودہ تیار کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شام میں معصوم شہریوں کے قتل کی تحقیقات کی جائے تاہم روس نے قرارداد کے متن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
سلامتی کونسل کا اجلاس شروع ہونے سے قبل فرانسیسی سفیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے آج ہونے والے اجلاس میں صرف جنگی جرائم پر بات ہوگی، شام میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم میں اضافہ ہوا اور اب کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔
شام میں کیمیائی حملے کے حوالے سے روس نے موقف اختیار کیا کہ فوج نے ادلیب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جہاں دھماکا خیز مواد پہلے سے موجود تھا اور حالیہ حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں اسی کا نتیجہ ہیں تاہم مغربی ممالک اور امریکا نے شامی شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بشارا لاسد کی حکومت کو قرار دیا ہے۔