سپریم کورٹ نے طاقتور ڈاکو پر ہاتھ ڈالا , عوام ووٹ سے شکریہ ادا کریں , عمران خان

دھاندلی زدہ الیکشن قبول نہیں کریں گے ،17ستمبر کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا، قرطبہ چوک میں جلسہ سے خطاب ،برمی مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ کو خط ارسال لاہور/ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر /خصوصی نیوز رپورٹر/ دنیا نیوز)تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طاقتور ڈاکو پر ہاتھ ڈالا ، عوام ووٹ سے شکر یہ ادا کریں ، این اے 120 میں ضمنی الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے کیونکہ عوام کے ووٹ سے پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا، عمران خان نے لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کی انتخابی مہم میں اس لیے آیا ہوں تاکہ پاکستان کے کمزور طبقے کو پیغام دے سکوں کہ جب سے پاکستان بنا، طاقتور ہمیشہ جیتا اور کمزور پر ظلم ہوا اور غریب کو کبھی عدالتوں سے انصاف نہیں ملا، طاقتور ملک میں ہر ناجائز کام کر سکتا ہے لیکن کمزور اپنے جائز کام کے لیے بھی پیسے دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں عوام کے ووٹ کی طاقت سپریم کورٹ کو مضبوط کرے گی اور اپنے ووٹ کے ذریعے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کریں کہ آپ کی عدالت نے ملک کے سب سے بڑے ڈاکو کو نااہل قرار دیا ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالت نے جب میاں صاحب کو نااہل کیا تو وہ پوچھنے لگے ، مجھے کیوں نکالا جس کا مطلب یہ ہوا کہ میں تو طاقتور مافیا ہوں عدالت نے مجھے کیسے نااہل کیا، ان کا کام تو چھوٹے چوروں کو پکڑنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنے بڑے ڈاکو کو ووٹ دینا ہے تو ایک اور پٹیشن بھی دائر کرو کہ ملک کی تمام جیلوں سے تمام چھوٹے چوروں کو نکال دیا جائے ، ان بیچارے لوگوں کا کیا قصور ہے جو چھوٹی چوری پر جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں، ان تمام چوروں کی چوری تو نواز شریف کے لندن کے ایک فلیٹ سے بھی کم ہے ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) والے ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے پوچھا جائے کہ ارب پتی کیسے بنتے ہیں کیوں کہ عوام پیچھے رہ جاتے ہیں اور یہ ارب پتی بن جاتے ہیں جب کہ مریم بی بی آپ کو تو لیکچر دینا چاہیے کہ ارب پتی کیسے بنتے ہیں، نوازشریف کے بچوں نے کونسا کاروبار کیا کہ وہ اربوں پتی بن گئے اور حسن نواز نے کیا جادو کیا کہ وہ لندن میں زیر تعلیم ہوتے ہوئے 6 ارب کے فلیٹ کا مالک بن گیا، یورپ میں وزیروں کے بچے ارب پتی کیوں نہیں بنتے ، جارج بش یا اوباما کے بچے کیوں ارب پتی نہیں بن سکے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا مقابلہ وفاقی حکومت سے ہے کیوں کہ پولیس مریم بی بی کی مدد کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ حال ہے کہ لوگوں کو اپنے محافظوں سے خوف آتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو یاد کروانا چاہتے ہیں کہ آپ نے 29 ہزار ووٹوں کی تصدیق اب تک نہیں کی اور قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے جب کہ اس بار قوم دھاندلی زدہ الیکشن قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب جمہوریت چاہتی ہے جہاں عدلیہ اور میڈیا آزاد ہو جب کہ انشااللہ ایک وقت آئے گا جب جنگ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کا بھی احتساب ہو گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ ڈاکوؤں کے لئے پراپیگنڈاکرنے کے لیے کتنے پیسے لئے گئے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ 17 ستمبر کا ضمنی انتخاب عام نہیں ہے ، اس دن پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا، 17 ستمبر کوپی ٹی آئی کو ووٹ ڈال کر ان لوگوں کو پیغام دینا ہے کہ کرپٹ افراد کا ٹھکانہ جیل ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پولیس کی وردی تبدیل کرکے کونسی تبدیلی لے آئے ۔انھوں نے کہا کہ شریف خاندان ہر جگہ دو نمبری کرتا ہے وکلا کنونشن میں پولیس والوں کو کالا کوٹ پہنا کر بھیج دیا۔ڈاکٹر یا سمین را شد نے کہا کہ گلی گلی میں ہربندہ کہہ رہا ہمیں شریف فیملی سے چھٹکا راچا ہیے ،نواز شریف کی ایک پرا پرٹی بکے تو 50ہزار گھر بن سکتے ہیں،اپکی بیٹی گھر گھر پھر رہی کہ میری امی بیمار ہیں انہیں ووٹ دیں کیا دوسروں کی مائیں بیما ر نہیں، اب لوگوں کو بیو قوف بنا نا چھوڑ دو ۔ دوسری طرف روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط ارسال کر دیا ہے ۔عمران خان نے خط میں لکھا ہے کہ برمی مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ کی غیر فعالیت شرمناک ہے ۔عمران خان نے گزشتہ روز لاہور میں مجلس وحدت مسلمین کے قائدین سے ملاقات کی اس موقع پرمجلس وحدت المسلمین نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔