سپریم کورٹ، سندھ پنجاب پر ناراض، سندھ محکمہ ریونیو میں بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں، جسٹس گلزار
لاہور،راولپنڈی(مانیٹرنگ سیل) سپریم کورٹ آف پاکستان سندھ اور پنجاب سے ناراض، جسٹس گلزار نےسرکاری اراضی منتقلی کیس میں ریمارکس دیئے کہ سندھ محکمہ ریونیو میں بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں جبکہ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی بھی بدتر ہے، محکمہ صحت پنجاب کا ککھ نہیں رہا، کروڑوں کی بندر بانٹ نہیں کرنے دینگے۔ صحافی ذیشان بٹ قتل پراز خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ ملزمان گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟انہیں آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی،عدالت نے ذیشان بٹ کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے پنجاب پولیس کو 4دن کی مہلت دیدی۔ پنجاب حکومت کی 56کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا پنجاب کی پبلک کمپنیوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ کو بھی نہیں دینگے، چیف جسٹس نے مشیر صحت سلمان رفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت میں 14 آنے کا کام نہیں کیا مطالبہ تعریفی کلمات کا کرتے ہیں،چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کی عمارت کے باہر اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کا جائزہ لیا ۔سپریم کورٹ نے اسپتالوں کی حالت زار ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران نشتر میڈیکل کالج کے وائس چانسلرکی تعیناتی کی تفصیلات طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اسپتالوں کے فضلے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شلوار قمیص پہنے ڈاکٹر آپریشن کر رہا ہے ،3 لاکھ میں وزیر کا پرسنل سیکرٹری لگا دیا،ملک میں بادشاہت نہیں ہے، مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے آغاز پر عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتایاگیا کہ چیکنگ کے دوران معلوم ہوا کئی اسپتالوں میں مکمل ڈاکٹر ہی نہیں ہیں، چیکنگ کے دوران لکڑی کی راکھ دکھائی گئی جو اسپتال کےفضلے کی نہیں تھی۔