پاکستان

سول و عسکری قیادت کا دھرنے کا معاملہ پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی زیرصدارت سول وعسکری قیادت کے اجلاس میں دھرنے کا معاملہ پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وزیراعظم ہاﺅس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی ، وفاقی وزیر داخلہ ، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور دیگر اعلی عہدیدار شریک ہوئے ۔نجی ٹی وی چینل ’’ دنیا نیوز‘‘ کے مطابق اجلاس میں عسکری قیادت نے معاملے کاپرامن حل تلاش کرنے کامشورہ دیاجس پرسول اور عسکری قیادت نے دھرنے کامعاملہ پرامن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پراتفاق کیااور علماسے رابطے جاری رکھنے کافیصلہ کیاگیا۔نجی ٹی وی کے مطابق ملک میں قیام امن کیلئے فوج آئینی کردارمثبت طریقے سے اداکرے گی اورآرٹیکل 245 کے تحت فوج سرکاری تنصیبات کی حفاظت کیلئے موجودرہے گی۔دوسری طرف نجی ٹی وی چینل ’’ جیو نیوز ‘‘ کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور پاک فوج کے سربراہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں آرمی چیف نے وزیر اعظم کو کہا کہ ہم آئین و قانون کے مطابق حکومت کے ہر حکم پر عمل کریں گے تاہم فوج کی مزید نفری بھیجنے کی ضرورت نہیں اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال بھی نہیں کرنا چاہیے۔اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف کی بات پر اتفاق کیا کہ فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنا مناسب نہیں۔ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیوز چینلز پر لگائی گئی پابندی پر اظہار تشویش کیا اور ختم نبوت ﷺ کے حلف میں تبدیلی سے متعلق راجا ظفرالحق کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی تجویز بھی پیش کی۔ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فوج کو اسلام آباد میں سول اتھارٹی کی مدد کے لئے کہا گیا جس پر وضاحت کی ضرورت تھی، آرمی چیف نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن میں حساسیت ہے جس کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ملاقات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف نے دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے طے کرنے اور دھرنا ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا۔اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران فیض آباد دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button