سولہ سال بعد غیر قانونی اثاثہ جات کے مقدمہ میں بھی بری ہو گیا ہوں،
اسلام آباد 30 اگست 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
بلاول نے گلے مل کر خوشی منائی، تمام بچے خوش تھے اور افسردہ بھی کہ کاش ان کی والدہ اس موقع پر ہوتیں، ہم جمہوریت کے امین ہیں اور پارلیمنٹ کے محافظ ہیں،سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی پریس کانفرنس
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 16 سال بعد غیر قانونی اثاثہ جات کے مقدمہ میں بھی بری ہو گیا ہوں، بلاول نے گلے مل کر خوشی منائی تمام بچے خوش تھے اور افسردہ بھی کہ کاش ان کی والدہ اس موقع پر ہوتیں، ہم جمہوریت کے امین ہیں اور پارلیمنٹ کے محافظ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو بلاول ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی دو مرتبہ حکومت ختم کی اور ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جن کا مقصد بے نظیر بھٹو کو پریشان کرنا تھا۔ غیر قانونی اثاثہ جات کے مقدمہ میں 16 سال بعد بریت پر انہوں نے کہا کہ آج تاریخ کا ایک سفر مکمل ہو گیا، مجھے آخری مقدمہ میں بھی بے گناہ قرار دیدیا گیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ کیس بے نظیر بھٹو کے دور میں شروع ہوا تھا، ایک کے بعد ایک مقدمہ قائم کر دیا جاتا، مجھے لانڈھی، اڈیالہ جیل سمیت سہالہ ریسٹ ہائوس میں بھی رکھا گیا اور بڑی بڑی پیشکشیں بھی کی گئیں، مگر اللہ کے کرم سے مجھے جھکایا نہ جا سکا تو پھر میری گردن اور زبان کاٹنے کی کوشش بھی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو نظربند کیا گیا، بچوں کو اذیت دی گئی مگر ہمارے عزم غیر متزلزل نہ کئے جا سکے۔ ہمارے جتنے مخالف تھے انہیں چن چن کر وزیر اعلیٰ اور گورنر لگایا جاتا۔ ایک مقدمہ ختم ہوتا تو دوسرا قائم کر دیا جاتا، ایک جگہ جیلر نے یہاں تک کہا کہ زرداری صاحب آپ کہاں جا رہے ہیں کم از کم سامان چھوڑ جائیں، باہر جاتے ہی آپ نے واپس آ جانا ہے۔
ایک طویل داستان ہے، میرے خلاف آخری کیس میں 40 سے زائد گواہ پیش ہوئے، 400 سے 500 تک پیشیاں ہوئیں، ایک ایک پر میرے وکیل جرح کرتے، 16 سال بعد اللہ نے سرخرو کیا جس کا سہراہ فاروق ایچ نائیک کو جاتا ہے۔ میرے خلاف تقریباً14 کے قریب مقدمات چلائے گئے، سب میں بری ہوا، ہماری پارٹی کرپشن کرتی ہے نہ کرپشن کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ہمارے خلاف کتابیں لکھی گئیں اور کچھ نے کالم بھی لکھے مگر تاریخ گواہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خلاف مقدمات قائم کرنے والے بعض لوگ اب اس دنیا میں نہیں رہے اور میں ان کا ذکر بھی نہیں کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے، معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا، دوران حراست میری گردن اور زبان کاٹنے کی کوشش کی گئی پھر کہا گیا خود کشی کی کوشش کی ہے، میر مرتضیٰ بھٹو کو قتل کرا کے میرے اوپر ڈالنے کی بھونڈی کوشش کی گئی۔
ہم سپریم کورٹ گئے، اس وقت جسٹس افتخار بھی تھے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ میں عدالتوں سے لڑتا نہیں، ان کے ساتھ بھاگتا رہا ہوں جب تک کہ مخالفین تھک نہیں جاتے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے این آر او میں بہت کچھ تھا، میاں صاحب کی واپسی، بے نظیر بھٹو کی واپسی، مشرف کا وردی اتارناسمیت کئی اور بھی چیزیں تھی، مجھے کہا گیا کہ آپ پنجاب میں حکومت بنائیں مگر میں نے نہیں بنائی، بنا سکتا تھا مگر پھر جنرل کو نہ نکال سکتا، ہم نے لڑائی میں ادارہ اور شخصیات کو الگ الگ رکھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم آج بھی کیسز کا سامنا کر رہے ہیں، میں پانچ سال صدر رہا تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دیئے، پارلیمنٹ کو مضبوط ہونا چاہیے، آج مجھ پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا، مجھے بتائیں پارلیمنٹ کے بغیر نظام کیسے چلے گا، ہم نے 1973ء کا آئین بحال کیا، آج بے نظیر بھٹو کی روح بھی خوش ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بی بی کو دو مرتبہ وزیراعظم ہائوس سے نکالا گیا مگر کوئی مارچ نہ ہوا، ہم کر سکتے تھے، ہمارے پاس کارکن تھے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا، عدلیہ کو مصروف کرنے کے اور طریقے بھی ہیں، ہم جمہوریت کے امین ہیں اور پارلیمنٹ کے محافظ ہیں، جمہوریت کے لئے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو سمیت کارکنوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔