Draft

سنی لیون کی بھارتی پارلیمنٹ میں انٹری

نئی دہلی(ویب ڈیسک)فحش فلموں کی سابق سٹار اور ہندوستانی فلم انڈسٹری کی ”کھلی ڈلی“اور بے باک اداکارہ سنی لیون بالی ووڈ میں دھوم مچانے کے بعد کیا اب بھارتی پارلیمنٹ میں” سیاسی آئٹم سونگ میں جلوے“ دکھائیں گی ؟ٍٍجی ہاں یہ خبر بھارتی میڈیا پر سنی لیونی کی طرح ”ہاٹ نیوز“ بنی ہوئی ہے اور اس کی وجہ ہے بھارتی ریاست اتر پردیش میں سڑکوں پر آویزاں قد آدم بینرز اور سوشل میڈیا پر سنی لیونی کا شیئر ہونے والا” انتخابی پوسٹر “ جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ سنی لیونی اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں مراد آباد کی سیٹ سے اکھاڑے میں اترتے نظر آئیں گی۔ وائرل ہونے والے پوسٹر نے میڈیا میں ہلچل مچائی ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سنی لیونی اتر پردیش کے علاقے مرادآباد سے ایم ایل اے کی امیدوار ہیں ،پوسٹر میں ساڑھی پہنے سنی لیونی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آپ اس امیدوار کو پانچ وجوہات کی بنائ پر ووٹ دے کر بھاری اکثریت سے کامیاب کرائیں ، سنی لیونی کی 5خوبیوں میں کہا گیا ہے کہ یہ امیدوار انتہائی محنتی ،اپنے کام میں ایماندار ،پوری دنیا میں مشہور اور مقبول ،خوبصورتی اور دل کشی میں بے مثال ہے ،پوسٹر میں لکھا گیا ہے کہ بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کا خیال رکھنے والی آپ کی اپنی ، سب سے پیاری اور مقبول امیدوار محترمہ سنی لیونی کواپنا انمول ووٹ دے کر کامیاب کریں۔ بھارتی نجی چینل ”اے بی پی نیوز“ کے مطابق سوشل میڈیا پر سنی لیونی کے پوسٹر شیئر ہونے پر جب ٹی وی کے رپورٹر نے اس بارے میں تحقیق کی تو دلچسپ حقائق سامنے آئے ، وائرل ہونے والے پوسٹر میں اتر پردیش کے مرادآباد سے الیکشن لڑنے کا بتایا گیا لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ وہاں کے 6حلقوں میں سے کس سیٹ پر انتخابی معرکے میں حصہ لیں گی؟بھارتی ٹی وی کے رپورٹر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی کسی بھی ریاست میں اسمبلی انتخابات لڑنے کی پہلی شرط یہ ہے کہ امیدوار کا ہندوستان کا شہری ہونا ضروری ہے، دوسری شرط یہ ہے کہ ایم ایل اے کا الیکشن لڑنے والے امیدوار کی عمر 25 سال سے کم نہیں ہونی چاہئے، تیسری ضروری شرط یہ ہے کہ امیدوار کا لڑے جانے والے انتخابی حلقے کاووٹر ہونا ضروری ہے، چوتھی شرط یہ کہ اسے کسی جرم کے لئے 2 سال یا اس سے زیادہ کی سزا نہ ہوئی ہو۔ان میں سے اگر کوئی ایک بھی امیدوار پوری نہیں کرتا تو وہ الیکشن نہیں لڑ سکتا ہے۔ جبکہ سنی لیونی کی پیدائش بھارت کی بجائے کینیڈا میں 13مئی 1981ءمیں ہوئی،وہ بھارتی نڑاد تو ضرور ہیں لیکن ان کے پاس ہندوستانی شہریت نہیں ،لہذا انتخاب لڑنے کی پہلی شرط پر ہی سنی لیونی انتخابی معرکے سے باہر ہو جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے پوسٹرکے حوالے سے جب رپورٹر نے سنی لیونی کے میڈیا مینجر سے رابطہ کیا تو انہوں نے نہ صرف اس کی مکمل تردید کی بلکہ کہا کہ یہ پوسٹر کسی نے شرارت سے چھپوا کر نہ صرف سڑکوں پر آویزاں کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی شیئر کر دیا ، سنی لیونی کا سیاسی میدان میں قدم رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button