سندھ کے بعد خیبر پختونخوانے بھی حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاق اور صوبوں نے سیاسی استحکام برقرار رکھنے کے لئے اپنی اپنی سطح پر اقدامات کا اعلان کردیا‘ تعاون کی ساز گار فضا کے لئے وزیراعظم اور وزراءاعلیٰ میں قریبی رابطوں پر اتفاق کیا گیا ہے‘ وزیراعظم نے کہا ہے کہ صوبوں کے آئینی ‘ قانونی حقوق کی فراہمی کے لےءوفاق سے جو ممکن ہوگا کرے گا جبکہ صوبوں نے بھی واضح کیا ہے کہ اپنے آئینی حقوق کے معاملے پر موقف میں ذرا برابر لچک پیدا نہیں کی جائے گی‘ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کے قدرتی وسائل پر حق ملکیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں‘ وفاق کے ساتھ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ اس امر کا اظہار منگل کو وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزراءاعلی کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ شہباز شریف‘ مراد علی شاہ‘ پرویز ختک اور نواب ثناءاﷲ زہری نے ملک کی تعمیر و ترقی و خوشحالی کے لئے سیاسی استحکام برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وفاق کو صوبوں کے حقوق کے حوالے سے مطمئن کیا جانا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بھی واضح کیا کہ وہ چاروں صوبوں میں یکساں ترقی چاہتے ہیں اور چاروں صوبوں کے اہم شہروں میں ان کی طرف سے مختلف میگا منصوبوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے اور ترقیاتی پیکجز کا اعلان کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں کو وسائل کی فراہمی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا مکمل ادراک رکھتا ہے۔ وفاق اور صوبے مل کر ملک کی تعمیر و ترقی و خوشحالی کو یقینی بنائیں گے اور صوبوں کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ وزراءاعلیٰ کی بعض تجاویز پر انہوں نے مختلف وزارتوں اور اداروں کو ہدایات بھی جاری کیں۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے اور کچھی کینال کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 31واں اجلاس ہواجس میں و زیراعظم نے چاروں وزرائے اعلی کو تحفظات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ کونسل نے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان فیز 4کی منظوری دیدی ہے۔ اجلاس میں میں 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں قومی واٹر پالیسی پر وزرائے اعلی کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا نے بجلی کے منافع کا معاملہ اٹھایا،وزیراعلی سندھ نے گیس فراہمی میں کمی اور معطلی کا معاملہ اٹھایا،صوبوں نے پانی کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا۔ نواز شریف نے وزرائے اعلی کے تحفظات کے ازالے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کسی صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی،گیس اور پانی کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گاجبکہ وزیراعظم نے کراچی کو اضافی پانی سے متعلق اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ اجلاس میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاق اور صوبوں کا مشترکہ کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کچھی کینال کی تحقیقاتی رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئی،سیلاب سے بچاﺅ کے لئے 177ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی جو کہ وفاق اور صوبے فراہم کریں گے۔وزیراعظم نے صوبوں میں جاری منصوبے مقررہ مدت اور لاگت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی جبکہ اجلاس کے شرکا نے چھٹی مردم شماری پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کے علاوہ وفاقی وزیرخزانہ،پانی و بجلی،سیفران،منصوبہ بندی و ترقی اور پٹرولیم کے وزرا نے شرکت کی جبکہ سمندر پار پاکستانیوں،مذہبی امور،دفاعی پیداوار اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزرائبھی شریک ہیں۔واضح رہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد مشترکا مفادات کونسل کا اجلاس ہر 90 روز میں ہونالازم ہے اور آج کا اجلاس 5 ماہ بعد ہوا ہے۔