سعودی عرب میں ہزاروں پاکستانی نوکریوں سے محروم ہوجائیں گے کیونکہ۔۔۔
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)اب جبکہ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل چکی ہے تو غیر ملکی ڈرائیوروں کا مستقبل کیا ہوگا؟ سعودی مملکت میں ڈرائیور کی نوکری کرنے والے پاکستانیوں کے لئے بھی یہ سوال ازحد اہمیت کا حامل ہے۔ جون کی 24 تاریخ آتے ہی خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی ختم ہوجائے گی اور ہزاروں سعودی خواتین تو پہلے ہی اس تاریخ کی منتظر ہیں۔
سعودی گزٹ کے مطابق توقع یہ کی جارہی ہے کہ خواتین ڈرائیونگ کا آغاز کریں گی تو سعودی خاندانوں کی بڑی تعداد اپنے غیر ملکی ڈرائیوروں کو فارغ کردیں گے، البتہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ ضروری نہیں ایسا ہو کیونکہ ڈرائیور سعودی خاندانوں کیلئے ڈرائیونگ کے علاوہ بھی بہت سے کام سرانجام دیتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اختتام تک ڈرائیوروں کی بھرتی میں پہلے ہی 40فیصد کی کمی ہوچکی ہے۔
سعودی جنرل اتھارٹی آف سٹیٹکس کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں مملکت میں غیر ملکی ڈرائیوروں کی تعداد تقریباً 14 لاکھ تھی۔ ان ڈرائیوروں کو فی کس اوسطاً 1500 ریال ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔ اس سال جون سے یہ منظر نامہ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اب نا صرف غیر ملکی ڈرائیوروں کے بڑی تعداد میں بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے بلکہ جن کے پاس روزگار ہے ان کی بھی تنخواہیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔
مستقبل کا کچھ اندازہ خود سعودی خواتین کی آراءسے کیا جا سکتا ہے۔ الیکٹرک انجینئرنگ کی طالبہ ابرار وفا کا کہنا تھا کہ وہ ضرور ڈرائیور پر انحصار کم کردیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اچھا نہیں لگتا جب وہ شاپنگ کیلئے جاتی ہیں اور ڈرائیور ان کے انتظار میں شاپنگ مال سے باہر کئی گھنٹے تک بیٹھا رہتا ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ خود ڈرائیونگ کرنا ان کے اور ان کے خاندان کے لئے زیادہ محفوظ ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ کسی غیر ملکی کے ساتھ گاڑی میں سفر کرنے کی بجائے وہ اکیلے سفر کریں تو زیادہ محفوظ ہیں۔ ابرار وفا مزید کہتی ہیں کہ ان کے خاندان کی خواتین ایک ہی ڈرائیور پر انحصار کرتی ہیں جس کیلئے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہر خاتون خود ڈرائیونگ کرے تو یہ مشکلات بھی ختم ہوجائیں گی۔
ماس کمیونیکیشن کی ڈگری رکھنے والی ریحاب مکوار کے غیر ملکی ڈرائیوروں کے متعلق خیالات اور بھی سخت ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں جیسے ہی موقع ملا وہ اپنے ڈرائیور کو فارغ کردیں گی۔ اس موضوع پر مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”ڈرائیور شروع میں بہت اچھا آدمی ہوتا ہے لیکن جونہی وہ اپنے دیگر ہموطنوں کے ساتھ ملتا ہے تو 100 فیصد بدل جاتا ہے۔ وہ تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرنے لگتا ہے اور بصورت دیگر نوکری چھوڑنے یا مناسب طور پر خدمات فراہم نہ کرنے کی صورت میں استحصال بھی کرتا ہے۔ اکثر ڈرائیور وقت کی پابندی نہیں کرتے۔ بعض اوقات ان سے کچھ کہا جائے تو وہ غصے کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہیں جس کا نتیجہ حادثے کی صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ اگر چالان ہونے کی صورت میں ان کی تنخواہ سے رقم کاٹیں تو وہ ناراض ہوتے ہیں اور نوکری چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ وہ لالچ کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جب تک اضافی رقم نہ دی جائے تب تک ٹھیک طور پر کام نہیں کرتے۔ خود ڈرائیونگ کروں گی تو ان مصائب سے میری جان چھوٹ جائے گی۔ “