Draftپاکستان

سعودیہ عرب کا ذاکر نائیک کو شہریت دینے کا اعلان

ریاض . 20 مئی 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف نیوز وائس آف کینیڈا )
ریاض : بھارت سے تعلق رکھنے والے معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کو سعودیہ عرب نے سعودی شہریت دینے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق تقابل ادیان کے لیے مشہور ذاکرنائیک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مقدمات میں بھارت کو مطلوب تھے اور ان کی گرفتاری کے لیے مودی حکومت نے انٹر پول سے بھی رجوع کیا ہے۔
دوسری جانب سعودیہ عرب نے ذاکر نائیک کو سعودی شہریت دینے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت ذاکر نائیک سعودیہ عرب میں قیام کرسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق سعودی شہریت دلوانے کے لیے کنگ سلیمان نے کلیدی کردار ادا کیا، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سعودیہ عرب کا اقدام ذاکر نائیک کو گرفتاری سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ذاکرنائیک پر الزام ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کرادار ادا کرنے کیا اور اپنے بیانات اور خطبات کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلایا اور دہشت گردی کے واقعات میں سہولت کار بنے۔
ذاکر نائیک کو منی لانڈرنگ کے مقدمات کا بھی سامنا ہے جب کہ ڈھاکا میں بین الاقوامی ہوٹل پر حملہ کر کے غیرملکیوں کو قتل کرنے الزام میں گرفتار انتہا پسند بھی ذاکر نائیک کے متعقد تھے۔
اکیاون سالہ ذاکر نائیک ممبئی میں پیدا ہوئے اور ایم بی بی ایس کی ڈگری رکھتے ہیں تاہم انہوں نے طب کے شعبے کو خیرباد کہہ کر 1991 میں دعوت و تبلیغ کا آغاز کیا۔
وہ تقابل ادیان کے میدان کے ماہرعالم ہیں اور انہیں قرآن، بائبل ، زبور، انجیل سمیت آسمانی کتابوں اور صحیفوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کی کتابوں کے حوالے جات ازبر ہیں جنہیں وہ دعوت و تبلیغ کے دوران استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے بھارت میں اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کی جس کا بنیادی مقصد اسلام سے متعلق پھیلی غلط فہمیوں کا تدارک کرنا اور اسلام کے اصل چہرے سے دنیا کو روشناس کراناہے۔
اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اسلام پراٹھائے جانے والے سوالوں کے جوابات مذہب. قفہ، منطق اور فلسفے کے تحت تیار کرتی ہے جس کے لیے تمام تر جدید سہولیات زیر استعمال لائی جاتی ہیں۔
دنیا بھر سے لوگ اسلام سے متعلق آگہی حاصل کرنے کےلیے آئی آر ایف سے رجوع کرتے ہیں جن میں وہ مسائل بھی شامل ہیں جو جدیدیت سے تعلق رکھتے ہیں۔
ذاکر نائیک اور ان کی ٹیم نے پہلے مکمل اسلامی چینل کی بنیاد رکھی جو انگریزی، اردو سمیت دیگر مقامی زبانوں میں نشریات جاری رکھے ہوئے ہے جس سے 100 ملین سے زائد لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔
ذاکر نائیک اسلام میں عورتوں کے حقوق کے داعی ہیں اور بین الاقوامی سطح ایک بحث و مباحثے میں ثابت کر چکے ہیں کہ اسلام میں عورتوں کو حاصل حقوق کسی دوسرے مذہب سے زیادہ ہیں۔
تھری پیس سوٹ میں ملبوس باریش ذاکر نائیک کو اپنے لباس کی وجہ سے کافی تنقید کا بھی سامنا رہا جس کا انہوں نے ہر سطح پر دفع بھی کیا اور شریعی توجیہ بھی پیش کی۔
وہ موسیقی کو شراب جیسا ہی زہریلا سمجھتے ہیں اور اسے روح کی پراگندگی جانتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ موسیقی کردار پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
وہ رقص کو معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت کرتے ہیں اور اسے اسلامی اقدار و ثقافت کے منافی قراردیتے ہیں اوردیگر علمائے اکرام کی نسبت سخت موقف رکھتے ہیں۔
وہ اپنے اندازوبیان میں معروف اسلامی اسکالر احمد دیدات سے متاثر لگتے ہیں اور ان ہی کی طرز اپنائے ہوئے ہے جسے قبول سند عام ملی۔
گیارہ سمتبر 2001 کے واقعے کے بعد اسامہ بن لادن کو مجرم قرار دیئے جانے پر ان کے موقف کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسی حوالے دہشت گردی کی تعریف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button