زہریلی شراب سے پھر ہلاکتیں
کرسمس جیسے خوشی کے موقعے پرزہریلی شراب نوش کرنے کی وجہ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 17 افراد کی ہلاکت بلاشبہ ایک اندوہناک واقعہ ہے ۔ ملاوٹ شدہ مشروب کی وجہ سے اتنی ہلاکتوں کا ہونا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ حکومت اس جانب پوری توجہ دے اور جعلی یا زہریلی شراب کی فروخت کے سدِباب کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے۔
پاکستان میں اس طرح کے واقعات کا تواتر سے ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ارباب اختیار ہنوز اس مسئلے کی سنگینی کا ادراک نہیں کرپار ہے۔ابھی اکتوبر میں عید کے چھٹیوں کے دوران زہریلی شراب کراچی میں 30 کے قریب جانوں کے زیاں کا باعث بن گئی۔ اس المیے کا احساس رفع نہ ہوا تھا کہ کچھ روز بعد جہلم میں10 افراد ایک شادی کی تقریب میں زہر کو مئے گلفام سمجھ کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کل کا سانحہ بھی انھی واقعات کا تسلسل ہے۔ اس طرح کی بیشتر اموات ایسے الکحل کو پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں جس میں میتھینول شامل ہو جو انسانی جسم کے لیے زہر ہے۔
یہ مادہ گھروں میں سستے طریقے سے بنائے جانے والے الکحل میں بھی پیدا ہوجاتا ہے اور صنعتی استعمال کے لیے پیدا کیے جانے والے الکحل میں ملایا بھی جاتا ہے۔ اس حوالے سے لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ ایک سستی قیمت کاذائقہ ان کی زندگیاں منٹوں میں تلف کرسکتا ہے اور ان کی خوشی کی تقریبات سوگ میں ڈھل سکتی ہیں۔اس ضمن میں میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ المیے اسی وقت ختم ہوں گے جب معاشرے کی تمام اکائیاں انسانی جان کے زیاں کو اپنا زیاں سمجھیں گی۔