زندگی میں آج تک اتنا مایوس کبھی نہیں ہوا، مجھےنہیں لگتا اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی :ایاز صادق
اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن )قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق نے انتہائی حیران کن بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی مگر دعا گو ہوں کہ اللہ کرے قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے ،جو کچھ دیکھ رہا ہوں وہ 2002 یا 2008 میں بھی نہیں دیکھا ،نا امیدی گناہ ہے لیکن میں پہلی مرتبہ سیاست سے ناامید ہوں، مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے,ہو سکتاہے کہ کچھ لوگ استعفوں کی طرف جائیں ،وہ کیوں جائیں گے وہ کیا چاہتے ہیں ِ؟وہ نہیں چاہتے کہ سینیٹ کا الیکشن ہو، ضروری نہیں کہ اسمبلی توڑیں ،کیا پریشر نہیں پڑسکتا،کیا کوئی ایسے حالات نہیں آسکتے ? اگر وقت سے پہلے سسٹم کو خراب کرنے کی کوشش کریں تو وہ غیر فطری ہے، یہ ضروری نہیں کہ سسٹم کو خراب مارشل لاءکے ذریعے کیا جائے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ اسے ادارے خراب کریں مگر بیرونی قوتیں بھی ہوتی ہیں جو یہ کردار ادا کرتی ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی نے نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نا امیدی گناہ ہے لیکن میں پہلی مرتبہ سیاست سے ناامید ہوں ، انسان جتنا زیادہ جانتاہو اتنا ہی اس کیلئے برا بھی ہوتا ہے ،لا علمی بھی ایک نعمت ہے کیونکہ جتنی زیادہ چیزیں پتا چلتی ہیں اتنا زیادہ ہی انسان سوچتاہے کہ کیا یہ ملک کے مفاد میں ہے ،کیا یہ ملک کیلئے بہتر ہے؟۔جب میں یہ سوچتاہوں تو مجھے تکلیف اور دکھ ہوتاہے کیونکہ ہم نے بھی اس ملک میں رہنا ہے اور ہماری نسلوں نے بھی رہنا ہے ، تو جو ہم ان کو مستقبل دے کر جارہے ہیں یا جو ہم ان کیلئے راہ ہموار کرنے کے بجائے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، کیا یہ صحیح ہے، نقصان کس کا ہے؟ ۔اس میں کسی ادارے کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا اور ہر انسان کا نقصان ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ وزیراعظم اور حکومت کی یہی خواہش ہے کہ حکومت مدت پوری کرے اور اپوزیشن جماعتوں کی بھی یہی ہے سوائے ایک جماعت کے ۔اپوزیشن کی ساری پارٹیاں یہی چاہتی کہ سسٹم چلتا رہے ۔ان کا کہناتھا کہ مارشل لاءتو نہیں لگ سکتا کیونکہ نہ ہی اداروں کا ارادہ ہے اور نہ ہی ان کی نیت ہے کہ مارشل لاءکی طرف جایا جائے ۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ سسٹم کو خراب مارشل لاءکے ذریعے کیا جائے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ اسے خراب ادارے کریں مگر بیرونی قوتیں بھی ہوتی ہیں جو یہ کردار ادا کرتی ہیں ۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہناتھا کہ اب تو کئی دفعہ بے بسی نظر آتی ہے ، اسلام آباد میں دھرنے میں حکومت کی بھی بے بسی نظر آئی کیونکہ وہ ماڈل ٹاﺅن کے سانحے کی وجہ سے بھی خوفزدہ تھی کہ فورس کے استعمال سے کہیں خدانخواستہ ویسا کچھ نہ ہو جائے ۔ میں گاہے بگاہے سیاسی جماعتوں سے یہ بات کرتا ہوں کہ پاکستان کی بہتری کیلئے سسٹم کا مستحکم ہونا ضروری ہے ۔
ایاز صادق کا کہناتھا کہ مجھے ایک گریٹر پلان بنتا نظر آرہاہے ، آپ نے دیکھا نہیں کہ پچھلے تین مہینوں میں پاکستان میں کیا ہوا ، یہ چیزیں نارمل نہیں ہیں ، یہ غیر فطری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن کے پراسس سے گزرنے کیلئے وقت درکار ہے۔سپیکر قومی اسمبلی کا کہناتھا کہ آج کل جو صورتحال ہے وہ بہت غیر یقینی ہے ،ہمارے اندرونی خطرات بیرونی خطرات سے کہیں زیادہ بڑے ہیں ،پاکستان دشمنوں میں گھرا ہواہے ،چاروں طرف سے کھینچا تانی ہو رہی ہے ۔
شاہ زیب خانزادہ نے سپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ اگر آپ کو اتنی زیادہ کمزوری لگ رہی ہے کہ کوئی اور آکر اسمبلی کو اپنی مدت پوری نہیں کرے دے گا تو آپ ن لیگ کو مشورہ نہیں دیں گے کہ قبل از وقت انتخابات کروائیں ؟ اس پر جواب دیتے ہوئے سپیکر اسمبلی کا کہناتھا کہ کوئی اور آکر نہیں کرے گا کچھ دوست جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں شائد وہی کریں گے ،ضروری نہیں کہ اسمبلی توڑیں ،کیا پریشر نہیں پڑسکتا،کیا کوئی ایسے حالات نہیں آسکتے ، اگر وقت سے پہلے سسٹم کو خراب کرنے کی کوشش کریں تو وہ غیر فطری ہے ۔