زبان بندی کے فیصلے صرف پاکستان میں آتے ہیں ، زبان بندی کا دورگیا‘نواز شریف
اسلام آباد (ایجنسیاں)مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حدود میں رہتے ہوئے احتجاج سب کا حق ہے‘ ملک سب کا ہے اور سب کے یکساں حقوق ہیں‘ کسی کی زبان بند نہیں کرسکتے ‘زبان بندی کے فیصلے صرف پاکستان میں آتے ہیں ، زبان بندی کا دورگیا‘ عوام کا فیصلہ نہ مانا گیا تو بڑے پیمانے پر انتشار پھیلے گا‘ہم درگذرکررہے ہیں ‘ دوسرے بھی ایساکریں ‘مطلب کے حکمراں ڈھونڈنا ووٹ کی توہین ہے‘ان لوگوں نے کیا تبدیلی لانی ہے جن کی سوچ ہی غلامانہ ہے‘ مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بنک قائم ہے اور رہے گا‘زبان بندی کے باوجودجیت ہماری ہوگی ‘ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے لگائی گئی پابندی سمجھ نہیں آرہی‘ہم نے رائیونڈ روڈ کشادہ کرنے کا حکم دیا جو نیب کیس بن گیا،1990میں موٹر وے شروع ہوئی اس پربھی ریفرنس بننا چاہیے، ایٹمی دھماکے کیے اس پر بھی میرے خلاف ریفرنس بنا دیں‘ دنیا بدل گئی ہے ‘ہمیں بھی بدلنا ہوگا‘پرانی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئیں۔ منگل کواحتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نےکہاکہ زبان بندی‘ ٹی وی بندی اور اخبار بندی والے دور اب نہیں رہے ‘ آپ کسی کی زبان بندی نہیں کرا سکتے ۔ غیر مہذب پابندیوں کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا یہ صورتحال اپنائی تو مستقبل میں بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں۔ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے لگائی گئی پابندی سمجھ نہیں آرہی۔ جب سمجھ آئے گی تو اس پر بھی بات کریں گے۔ میری سکیورٹی ﷲ کے ہاتھ میں ہے۔ سکیورٹی کا بندوبست خود کرتا ہوں‘ فاٹا میں عوام کو حقوق ملنے چاہئیں‘ایٹمی دھماکے بھی مکمل طور سویلین حکومت کا فیصلہ تھا۔ہمیں چھوڑ کر جانیوا لے ہمارے ساتھ تھے ہی ہیں‘دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی بدلنا ہوگا‘پرانی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئیں۔ وزارت عظمیٰ پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بنک قائم ہے مسلم لیگ کا ووٹ بنک کسی کی فصلی بٹیرے کا ووٹ بنک نہیں ہے۔ آئین ‘ قانون اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کررہا ہوں جو 22کروڑ عوام کا حق ہے۔ آپ کس طرح عوام کے حق کو مجروح کرسکتے ہیں ‘رائے ونڈ روڈ کو چوڑا کرنے پر تو ریفرنس دائر کیا اب نیب کو موٹر وے بنانے پر بھی ریفرنس دائر کرنا چاہئے۔ یہاں اظہار رائے کی آزادی تو ہے مگر اظہار کے بعد آزادی کی گارنٹی نہیں دے سکتا۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ آج جتنے محب وطن ہیں وہ غدار ہیں، میں چاہتا تھا کہ سب مل کر چلیں، جو در گزر کیا اس پر افسوس نہیں۔ دریں اثناءاسلام آبادمیں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘کے عنوان سے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھاکہ وزیراعظم کی بے توقیری‘ انتخابات اور جمہوریت کے حوالے سے 70سالوں کی کاروائیوں کو آئندہ نہیں دہرانے دیں گے، سینیٹ انتخابات میں تیر کے نشان پر ووٹ ڈالنے والے تبدیلی کے دعویدار ڈوری ہلانے والوں کے پیچھے چل رہے ہیں، شیر کا نشان انتخابی کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے سیاسی جماعتوں سے وفاداریاں نہ کرنے والوں کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیں گے چاہے اس کے لیے حلقوں میں دوسرے تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرنا پڑیں‘ گمنام کارکنوں کو ٹکٹ دے دیں گے بے وفاؤں کو نہیں ،سندھ میں بھی پاکستان مسلم لیگ ن میدان مارے گی ‘جی ٹی روڈ پر عوام کے جذبات کی جھلک دیکھ چکے ہیں اور ان جذبات میں اضافہ ہوا ہے ان عوامی جذبات جلسے جلوسوں ریلیوں اور نعروں کو پاکستان کے لیے استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے ‘پاکستان کی توہین کرنیوالے کیا پاکستان کو بدلیں گے وہ تو تیر کوووٹ دے رہے ہیں‘انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان میں ووٹ کے تقدس کو تماشا بنا دیا گیا۔ عوام کی پسند کے بجائے مطلب کے حکمران تلاش کرنا، اسے ووٹ کی توہین کہا جا سکتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان کی پوری تاریخ اس تماشے سے بھری پڑی ہے۔ جمہوری قوتوں کو غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا گیا اور عوام کی رائے کو بار بار کچلا گیا۔ کسی کو حکمرانی کا حق دینا عوام کا اختیار ہے۔ عوامی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے، ممکن ہے کچھ حلقوں کو فیصلہ پسند نہ آئے۔آنے والے دنوں میں ملک میں بہت بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں سب کو اس سے بچنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سول حکومتوں کے ساتھ کیا سلوک ہوا وہ سب کے سامنے ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی، بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا اور مجھے ہائی جیکر بنا کر اڈیالہ جیل میں ڈال دیا گیا لیکن اب سیاسی افراتفری کا خاتمہ کرنا ہے۔