انٹرنیشنل

روہنگیا مسلمان بچوں کے سرقلم اور زندہ جلانے کے کئی واقعات سامنے آئے

اسلام آباد 5 ستمبر 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
روہنگیا مسلمان بچوں کے سرقلم اور زندہ جلانے کے کئی واقعات سامنے آئے
وہنگیا مردوں کو گھیر کر ایک جھونپڑی میں لے جایا گیا اور انہیں دائرے میں بٹھا کر آگ لگائی گئی ،ْعینی شاہدین علاقے میں کم ازکم 700 گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے جس کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ،ْمیڈیا رپورٹ جمہوریت کے نقاب میں اس نسل کشی پر خاموش رہنے والا ہر کوئی اس قتل عام میں برابر کا شریک ہے ،ْترک صدر

برمی افواج اور بدھ مت کے شدت پسندوں سے تنگ آکر بنگلا دیش کی جانب فرار ہونے والے روہنگیا مسلمان بچوں کے سرقلم اور زندہ جلانے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں نے ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت بھی شروع کردی ہے اور برمی افواج نے ایسے 400 مزاحمت کار ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم درحقیقت مرنے والوں میں عام شہریوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق برمی افواج کے تشدد اور ظلم سے بچنے والے افراد نے ہولناک داستانیں بیان کی ہیں۔ 41 سالہ عبدالرحمان نے بتایا کہ اس کے گاؤن چوٹ پیون پر پانچ گھنٹے تک مسلسل حملہ کیا گیا۔ روہنگیا مردوں کو گھیر کر ایک جھونپڑی میں لے جایا گیا اور انہیں دائرے میں بٹھا کر آگ لگائی گئی جس میں عبدالرحمان کا بھائی بھی مارا گیا۔
عبدالرحمان نے ایک ہولناک واقعہ بتایا کہ میرے دو بھتیجوں جن کی عمریں چھ اور نو برس تھیں، ان کے سر کاٹے گئے اور میری سالی کو گولی ماردی گئی۔ ہم نے بہت سی جلی، کٹی اور سوختہ لاشیں دیکھی گئیں جنہیں بے دردی سے مارا گیا تھا۔27 سالہ سلطان احمد نے بتایا کہ بعض لوگوں کے سرقلم کردئیے گئے اور انہیں بے دردی سے کاٹا گیا اور میں اپنے گھرمیں چھپا تھا۔
اس کی اطلاع پاتے ہی مکان کے عقب سے فرار ہوگیا۔ دیگر گاؤں میں بھی گلے کاٹنے اور ذبح کرنے کے واقعات نوٹ کئے گئے ہیں۔ان تمام واقعات کو ایک غیرسرکاری تنظیم فورٹیفائی رائٹس نے بیان کیا ہے اس کے علاوہ سیٹلائٹ تصاویر سے عیاں ہے کہ ایک علاقے میں کم ازکم 700 گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے جس کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے سربراہ فِل رابرٹسن نے کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے مسلم آبادی کی تباہی ظاہر ہے جو خود ہماری توقعات سے بھی بڑھ کر ہے۔
اب تک ہم نے 17 ایسے مقامات دریافت کئے ہیں جہاں آگ لگائی گئی ہے تاہم ضرورت ہے کہ فوری طور پر وہاں لوگوں کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔واضح رہے کہ آج سے ایک سال قبل دنیا بھر کے کئی نوبیل انعام یافتہ افراد اور ممتازشخصیات نے ایک کھلے خط کے تحت اقوامِ متحدہ اور دیگر اداروں سے روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کی اپیل کی تھی۔ ہفتے کے روز برطانوی وزیرِخارجہ بورس جانسن نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ وہ اس المیے کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب اسلامی ممالک میں ترکی پیش پیش ہے اور ترک وزیرِ خارجہ میولود چاوش اولو نے بنگلہ دیش سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی سرحدیں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے کھول دے اور اس کے اخراجات ترک حکومت ادا کرے گی۔واضح رہے کہ 25 اگست کو راکھین میں روہنگیا سالویشن آرمی نے ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا جس کے بعد برمی افواج کیظلم میں مزید شدت آگئی اور اب وہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنارہی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کا المیہ عشروں پرانا ہے اور گزشتہ کئی برس میں یہ مزید شدت اختیار کرگیا جبکہ ان ک ساتھ بدھ مذہب افراد کا ظلم اور امتیاز عروج پر ہے اور انہیں بنگالی کہہ کر بنگلہ دیش جانے کو کہا جاتا ہے تاہم بنگلہ دیش انہیں قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوان نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کونسل کشی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمہوریت کے نقاب میں اس نسل کشی پر خاموش رہنے والا ہر کوئی اس قتل عام میں برابر کا شریک ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button