روس شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کا مخالف ہے، سرگئی لاروف،
ماسکو: روس نے ترکی کی مخالفت کے باوجود شام کی کرد ملیشیا کو روس میں منعقد ہونے والے امن اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کی جانب سے روس کے شہر سوچی میں 29 سے 30 جنوری کو منعقدہ شامی قومی مکالمے میں مدعو مہمانوں کی فہرست میں کرُد ملیشیا کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
شام کے شمالی شہر عفرین میں ترکی کی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کا مخالف ہے اور اس مقصد کے لیے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتا ہے، جنگ زدہ ملک کی علاقائی خود مختاری کا احترام کیا جانا چاہیے جبکہ کردوں کو شام کے مستقبل کے سیاسی عمل کا بھی حصہ بننا چاہیے۔
شام کی صورتحال پر امریکا کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام میں لڑنے والے گروپوں کو خفیہ اور اعلانیہ اسلحہ مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے روس بخوبی آگاہ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے ’’ کرد ملیشیا ‘‘ کو جدید ہتھیار مہیا کیے ہیں اور وہ کردوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات بھی ابھار رہا ہے۔