رنگ برنگ

روسی طالبہ نے اپنے بوائے فرینڈ کے مردانہ اعضاءکو کاٹ کر فریزر میں رکھ دیا اور اس کے جسم کے مختلف حصوں کمرے میں لٹکا دیا اور ۔–

لاہور (نیوز وی او سی آن لائن )21 سالہ نوجوان لڑکی اپنے محبوب کو قتل کرنے کی ایسی داستان سنا دی کہ سن کر پولیس والے بھی ہکے بکے رہ گئے ہیں ، روسی طالبہ نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے اپنے بوائے فرینڈ کی لاش کو ٹکرے ٹکرے کرنے سے قبل جنسی کھیل کے دوران اسے قتل کیا ۔
تفصیلات کے مطابق21 سالہ’ اناسستاشیا ‘نے اپنے بوائے فرینڈ ’دمتری سیکی وینچ‘کو روس کے علاقے ’اویول ‘میں واقع فلیٹ میں قتل کیا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔ لڑکی نے اعتراف جرم کے دوران بتایا کہ اس نے لڑکے کے مردانہ عضو کاٹ دیئے ،اس کی گالیں ،انگلیاں کاٹ کر جسم سے الگ کر دیں ،اس کے جسم کے کچھ حصے کوڑے دان میں پھینک دیئے اور باقی حصے اس نے فیریز ر میں رکھ دیئے جبکہ لڑکے کے گوشت کو اس نے کسائی کی دکان کی طرح فلیٹ کے مختلف حصوں میں ٹانگ دیا
ابتدائی طور پر لڑکی پولیس کے سامنے جرم سے انکاری رہی تاہم آخر کار تحقیقات کے دوران شواہد سامنے آنے پر اس نے اعتراف جرم کر لیا ۔لڑکی نے ابتدائی بیان میں کہا کہ اس نے اپنے بوائرے فرینڈ کو فلیٹ کے دوران مرا ہو ا پایا تھا ۔تحقیقات کرنے والے اہلکاروں کا کہناتھاکہ اس لڑکی کے ہمسائے نے فلیٹ میں یہ سب دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی ،ہمسائے کا کہناتھا کہ فلیٹ میں گوشت لٹکا ہوا تھا لیکن اس لڑکی نے مجھے قریب سے اسے دیکھنے نہیں دیا ،اس کے ہاتھ اور پاﺅں کوڑے میں پڑے تھے جبکہ اس کی انگلیاں فرش پر بکھری پڑیں تھیں
تحقیقات کرنے والے اہلکارنے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جس وقت اناستاشیا اپنے بوائے فرینڈ کو قتل کر رہی تھی تو اس کی بہن نے اسے فون کیا اور پوچھا کیا کر رہی ہو تو وہ آگے سے کہنے لگی کہ میں اپنے دوست کو قتل کر رہی ہوں ، کسینا نے اسی وقت اپنے والد کو ٹیلیفون کر کے آگاہ کیا جو کہ ایک پولیس افسر تھے اور حکام کو آگاہ کیا ۔
21 سالہ روسی لڑکی کا شوہر کچھ عرصہ قبل ان کی شادی کے کچھ روز بعد مر گیا تھا جو کہ ایک مشکوک موت تھی ، شوہر کی موت کے بعد اسے دماغ کا اعلاج کرنے والے ہسپتال میں ایک سال کیلئے داخل کر لیا گیا تھا اور اس کے بعد یہ رہا ہو گئی ،تاہم عدالت نے اس لڑکی کے دماغ کے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ان کے ہمسایوں کا کہناہے کہ دونوں اپنے فلیٹ میں بہت زیادہ شور مچاتے تھے اور ہم نے کئی مرتبہ ان کی شکایت بھی کی تھی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button