ایڈیٹرکاانتخاب

روسی صدر پیوٹن نے اپنے خطرناک ترین ایٹمی ہتھیار ایسی جگہ پہنچادئیے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک کی نیندیں اُڑگئیں، انتہائی سنگین خطرہ!

ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہونے کو ہے؟ روس کے ایٹمی بمبار طیاروں کی امریکی سرحدوں کی جانب پرواز کی خبر سامنے آنے کے بعد یہ سوال بین الاقوامی میڈیا میں گردش کر رہا ہے، اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ جتنا آج ہے اتنا پہلے کبھی بھی نہ تھا۔
اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے خوفناک بمبار طیاروں بلیک جیکس کی ایک نئی ڈویژن کو امریکہ کی شمال مغربی سرحدوں پر پٹرولنگ کے لئے روانہ کرچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایٹمی ہتھیار لیجانے کی صلاحیت سے لیس یہ بمبار طیارے انہی علاقوں میں پٹرولنگ کررہے ہیں جہاں سرد جنگ کے زمانے میں روس کے ایٹمی بمبار طیارے پٹرولنگ کیا کرتے تھے۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ TU-95Mاور TU-22M3سٹریٹجک بمبار طیارے بحرالکاہل کے اوپر پرواز کرتے ہوئے امریکی ریاست ہوائی اور گوام کے جزیرے پر قائم امریکی فوجی اڈے تک پروازیں کریں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شام کے تنازعہ کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ایک ایساآہنی پردہ گررہا ہے کہ جس نے باہمی ابلاغ کو مکمل طور پر منقطع کردیا ہے۔
بحرالکاہل میں صرف امریکہ اور روس ہی آمنے سامنے نہیں ہیں بلکہ چین اور شمالی کوریا بھی امریکی مداخلت کا راستہ روکنے کے لئے میدان میں اترچکے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پٹرولنگ کے لئے جانے والے ایٹمی بمبار طیاروں کا ڈویژن مکمل ہوچکا ہے جو کہ کئی سکواڈرن پر مشتمل ہے۔ روس اپنے ہزاروں فوجیوں اور بھاری ہتھیاروں کو پہلے ہی بالٹک خطے میں یورپ کی سرحدوں کی جانب روانہ کرچکا ہے جبکہ اپنی مشرقی سرحد پر ایٹمی میزائل بھی نصب کر چکا ہے۔ ان غیر معمولی جنگی طیاروں کو روسی صدر کے حال ہی میں جاری کئے گئے ایک بیان کے تناظر میں بھی دیکھا جارہا ہے جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ دنیا ایک خوفناک عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button