’’رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں‘‘کپتان نے 30ستمبر کو مارچ کا اعلان کر دیا،گڑ بڑ کی صورت میں نقصان کی ذمہ داری شریف برادران پر ہوگی: عمران خان
’’رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں‘‘کپتان نے 30ستمبر کو مارچ کا اعلان کر دیا،گڑ بڑ کی صورت میں نقصان کی ذمہ داری شریف برادران پر ہوگی: عمران خان
18 ستمبر 2016 (18:07)
قومی
6
Previous
Next
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے30ستمبر کو رائیونڈ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ30ستمبر کو پورے پاکستان کا رخ رائیونڈ کی جانب ہوگا۔ ملک بھر کے کارکن اور عوام اس تاریخ کو رائیونڈ پہنچیں۔رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔اس مارچ کیلئے 24تاریخ سے تیاریاں شروع کر دی جائیں گی۔جو قافلے دوسرے شہروں سے آئینگے ان کیلئے تمام انتظامات کیلئے کارکن چندہ اکٹھا کرنا شروع کر دیں۔24سے ہمارے قافلے نکلنے شروع ہو جائیں گے ۔ کئی قافلے 30سے پہلے ہی رائیونڈ پہنچ جائینگے۔ میرا اللہ پر ایمان ہے کہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کے سامنے دو راستے ہیں ایک راستہ سٹیٹس کو کا ہے۔ یہ وہ راستہ ہے کہ ہم سب کچھ بھول جائیں اور نواز شریف ملکی ادارے تباہ کرتا رہے۔ جیلوں میں غریب جائے اور ملک کا سب سے بڑا ڈاکو وزیراعظم بن جائے۔ سٹیٹس کو کہتا ہے کہ سب کچھ بھول کر 2018کا انتظار کریں۔عمران خان نے کہا کہ یہ ثابت ہو چکاہے کہ نواز شریف نے کرپشن سے پیسہ اپنے بچوں کے نام منتقل کیا۔اربوں روپے کی کمپنیاں بنائیں انہوں نے اس ملک سے پیسہ لوٹ کر باہر بھجوایا۔ عمران خان نے کہا کہ دوسرا یہ ہے کہ ہم نیا پاکستان بنانے کیلئے جدوجہد تیز کر دیں۔پی ٹی وی اور پیمرا میں نواز شریف کے غلام بیٹھے ہیں۔ کرکٹ بورڈ ، سٹیٹ بنک اور ایف بی آر میں انہوں نے ایسے لوگ بٹھائے ہیں جو انتہائی درجے کے کرپٹ ہیں۔ہم نواز شریف کا احتساب ہونے تک سڑکوں پر رہیں گے۔میں نے ٹی وی پر چند غنڈوں کو دیکھا جو ڈرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ان کو قیمے والے نان کھلائے گئے تھے وہ تو اپنے ہوش میں ہی نہیں تھے۔مجھے یہ سین دیکھ کر وہ رنگ باز یاد آگئے جو میرے ساتھ میچ شروع ہونے پر کہتے تھے کہ میں متھا رنگ دونگا میں اکیلا ہی کافی ہوں لیکن جب میچ شروع ہوتا تھا تو سب سے پہلے یہ رنگ باز ہی بھاگتے تھے۔میں ان سے یہ سوال کرتا ہوں کہ جب مشرف نے دھکے مار کر واپس بھیجا تو یہ رنگ باز کہاں تھے۔سب اپنی دمیں دبا کر اپنے بلوں میں گھس گئے تھے۔میچ شروع ہونے پر سب سے پہلے یہ رنگ باز ہی بھاگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب بھی سڑکوں سے نکلے ہیں ہم پر امن رہے کبھی بھی ہم نے قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ میں ان گلو بٹو ںسے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی شرارت نہ کرنا ورنہ بڑی مار پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کہتے ہیں کہ وزیراعظم کی نا اہلی سے متعلق ہماری درخواست مضحکہ خیز ہے اب ہمیں یہ بتایا جائے کہ ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں۔ہم نواز شریف سے جواب مانگتے ہیں تو کہا جاتاہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔بیرون ممالک میں معمولی کرپشن پر کئی وزرائے اعظم کو استعفیٰ دینا پڑا۔ برنطانوی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جواب دیا۔ آئس لینڈ کا وزیراعظم مستعفی ہو گیا لیکن ہمارے یہاں پانچ ماہ ہوگئے جب ہم جواب مانگتے ہیں تو نواز شریف جواب کی بجائے ایک ہی موٹر وے کا دوسری بارفیتہ کاٹ دیتے ہیں۔ سری لنکا سے کرائے کے جہاز لے کر ان کے فیتے کاٹنا شروع کر دیتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی گئے لیکن وہاں سے لمبی لمبی تاریخیں مل رہی ہیں ہمیں وہاں سے بھی کوئی امید نہیں ہیں۔یہاں ہم سب کے فون ٹیپ ہوتے ہیں اور کوئی پوچھتا ہی نہیں ۔نواز شریف نے 2013کا الیکشن ایمپائرز کو ساتھ ملا کر جیتا۔ہم نے چار حلقے کھولنے کا کہا لیکن اس میں بھی ڈھائی سال لگ گئے ۔ ہمیں بتایا جائے کہ ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ اعلیٰ عہدیداروں اور وزرائے اعظم کے گھروں کے باہر احتجاج ہوتا ہے لیکن کوئی دھمکی نہیں دیتا۔نیب والے بھی ان کرپٹ لوگوں سے ملے ہوئے ہیں۔ جب سے نیب بنی ہے کرپشن بھی بڑھ گئی ہے۔نیب کے مطابق ایک دن کی کرپشن 12ارب روپے ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک بار پھر کرپشن کے پیسے سے اگلا الیکشن جیتنے کی پلاننگ کر رہا ہے۔ہمیں جو لوگ یہ درس دیتے ہیں کہ ہم انتشار پیدا کر رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو کرپشن سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یہ لوگ بزدل ہیں۔ ان لوگوں کی وجہ سے آج پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ایسے افراد میں کئی میڈیا ہاوسز، صحافی، کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں کو کہا کہ بے ضمیرو بتاو کہ جب آئس لینڈ کے لوگ سڑکوں پر نکلے تو کیا وہ وزیراعظم بننا چاہتے تھے۔نواز شریف نے صرف پیسہ نہیں لوٹا اور جمہوریت ختم نہیں کی بلکہ اس نے سب سے بڑا یہ ظلم کیا ہے کہ اس قوم کی اخلاقیات ہی تباہ کر دیں۔میں حیران ہوں کہ ن لیگ کے رہنما اور کارکن کس طرح ایسے لوگوں کو برداشت کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف باہر چلا گیا ہے اور شہزادی نے ایک بار پھر وزیراعظم ہاوس سنبھال لیا۔ مریم نواز تو ٹی وی پر جھوٹ بولتے پکڑی گئی۔حمزہ شہباز پنجاب میں قاتلوں کی سرپرستی کر رہا ہے وہ اپنے باپ کی غیر موجودگی میں وزیراعلیٰ بن جاتا ہے۔انہوں نے ڈاکٹروں، وکلا، نرسوں ،کسانوں اور طلبہ سمیت تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ باہر نکلیں آج ملک کو بچانے کی جنگ لڑنی ہے اگر باہر نہ نکلے تو ملک کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اب یہ مارچ رکے گا نہیں ۔ یہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لوگ تھک چکے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ قوم اس وقت تھکے گی جب اس کا کپتان تھکے گا اور ان کا کپتان تھکنے والا نہیں۔ انہوں نے پنجاب پولیس کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا امتحان شروع ہو گیا ہے اب آپ کو یہ ثابت کرنا ہے کہ آپ اس ملک کی پولیس ہو یا نواز شریف کے ذاتی غلام ہو۔اگر ہمیں روکا گیا تو ہم کسی صورت نہیں رکیں گے ایسی حماقت نہ کی جائے۔ہمارے کسی کارکن کو پہلے سے اٹھانے کی کوشش کی گئی تو ہم پولیس سٹیشنوں کے باہر مظاہرے کریں گے میں ان میں خودشرکت کرونگا۔اگر رائیونڈ میں ہم پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا تو یاد رکھو یہ وہ جماعت نہیں جس نے 30اگست کو اسلام آباد میں مار کھائی ۔ میں خبردار کرتا ہوں کہ جو بھی نقصان ہوا اس کے بعد سارے پنجاب میں سڑکوں پر نکلیں گے جو بھی ردعمل ہوگا اس کے ذمہ دار شریف برادران اور پولیس کے افسر ہونگے ۔ ہم نے اپنے وکلا کی پینل بھی بنا دیئے ہیں جو عدالتوں میں جاکر اس احتجاج کی اجازت حاصل کریں گے۔پرویز خٹک، جہانگیر خان ترین، شاہ محمود قریشی اور دییگر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔کنونشن کے موقع پر کارکنوں نے گو نوا ز گو کے زبردست نعرے لگائے۔