راؤ انوار ایک ماہ کے جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث ملزم راؤ انوار کو ایک ماہ کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ڈی ایس پی قمراحمد سمیت 10 پولیس اہلکاروں کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم راؤ انوار کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔ راؤ انوار کی عدم پیشی سے متعلق عدالت کے استفسار پر ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی نے کہا کہ راؤ انوار کو انسدادِ دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کیاجارہا ہے انہیں اگلی سماعت پر پیش کردیا جائے گا، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ راؤ انوار کو یہاں پیش کیا جائے۔
سماعت میں وقفہ کے بعد معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کراچی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ عدالت کے اطراف رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات تھی۔ نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت بند کمرے میں کی گئی، انسداد دہشت گردی عدالت کی جج نے ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں لہذا میری عدالت میں کوئی صحافی داخل نہ ہو۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کا معاملہ ہے لہذا راؤ انوار کو 30 روزہ ریمانڈ پر دیا جائے،بار بار پیشی سے ملزم کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہوں گے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے راؤ انوار کو 21 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم راؤ انوار سمیت دیگر مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ گزشتہ روز ملزم راؤ انوار کو اسلام آباد سے گرفتار کرکے کراچی لایا گیا تھا۔ معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں چیف جسٹس کے حکم پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں انہیں کراچی لایا گیا اور سخت سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر ملیر کینٹ تھانے منتقل کردیا گیا۔
ملزم راؤ انوار پر جعلی مقابلے میں نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے کا الزام ہے۔ راؤ انوار 19 جنوری کو جے آئی ٹی کی ٹیم کے روبرو آخری بار پیش ہوئے جس کے بعد راؤ انوار اور ان کے ساتھی فرار ہوگئے تھے۔