پاکستان

دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کیلئے عمران خان کی درخواستیں مسترد،چیئرمین تحریک انصاف آئندہ سماعت پر پھر طلب

اسلام آباد(نیوز وی او سی آن لائن)انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی اور چیئرمین تحریک انصاف کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں عمران خان کیخلاف مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے مقدمات کی سماعت کی ،اس دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی عدالت میں پیش ہوئے ،دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا ڈنڈوں اور غلیلوں سے حملہ کرنا دہشت گردی ہے؟،پولیس کے مطابق پی ٹی آئی اورعوامی تحریک کے کارکنان نے ڈنڈوں اورغلیلوں سے حملہ کیا، عمران خان پرالزام لگاکہ انھوں نے تقریروں کے ذریعے کارکنان کوابھارا،انہوں نے کہا کہ103 ملزمان گرفتار ہوئے کسی ایک سے ڈنڈے یاغلیلیں برآمدنہیں ہوئیں،عمران خان صرف 4حلقے کھولنے کے مطالبے پراحتجاج کررہے تھے، کیامطالبات کےلئے احتجاج کرنادہشت گردی ہے؟،عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم کی جائیں۔
پولیس کی جانب سے پراسیکیوٹرچودھری شفقات نے مقدمات سے دہشتگردی دفعات نکالنے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دھرناطاقت کے ذریعے منتخب حکومت کاتختہ الٹنے کیلئے تھا،پراسیکیوٹر نے کہا کہ چاروں مقدمات میں عمران خان مرکزی ملزم ہیں، عمران خان نے وزیراعظم،سیکرٹری داخلہ،آئی جی پولیس کودھمکیاں دیں،چیئرمین پی ٹی آئی نے تقریرکی کہ پارلیمنٹ،وزیراعظم ہاؤس پرقبضہ کریں گے۔
بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 11گواہوں میں سے ایک گواہ نے بھی عمران خان کےخلاف بیان نہیں دیا،ایف آئی آر کے مطابق پولیس غلیلوں اور ڈنڈوں سے خوف زدہ ہو گئی، بنٹے برآمد ہونے کی سزا موت ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے فون ٹیپ ہوئے، میرا اعتراض لکھیں، صرف تقاریر پر دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنایا جا سکتا،پھر تو پاناماپرفیصلہ آنے کے بعدحکومتی وزرا پر 2 ہزار پرچے بننے چاہیے تھے۔
عدالت نے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی درخواست مسترد کردیں اور چیئرمین تحریک انصاف کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پھر طلب کرلیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button