پاکستان

دھرنا ختم کرنے کے لیے آپریشن کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ

اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھرنے والے سوشل میڈیا کے زریعے پروپیگنڈا کرکے عوام کے جذبات کو بھڑکا رہے ہیں تاہم دھرنے والوں کے خلاف آپریشن کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان اور حکومت سمجھوتا نہیں کرسکتی، ختم نبوت کے حوالے سے قانون مزید سخت ہوگیا تاہم دھرنے والے سوشل میڈیا کے زریعے پروپیگنڈا کررہے ہیں، عوام کے جذبات کو بھڑکارہے ہیں جب کہ لوگوں کو مشتعل کرنا مناسب نہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنے والوں سے ہر سطح پر مذاکرات کیے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جب کہ حکومت نے بھی صبرو تحمل اور ضبط کا سہارا لیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ معاملے پر کوئی کشیدگی پیدا ہو، پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں سے اپیل ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد احتجاج ختم کردیں، کیونکہ دھرنے سے بیرون ملک پاکستان کا منفی تاثر جارہا ہے، دھرنے سے تاثر جارہا ہے کہ قوم ختم نبوت پر تقسیم ہے تاہم ختم نبوت پر کوئی تقسیم نہیں سب متفق ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کے قائدین اشتعال انگیز بیانات سے اجتناب کریں، تنازع کو ختم کرنے کے لیے ہم نہیں چاہتے کہ کوئی کشیدگی ہو تاہم لوگوں کا ہم پر دباؤ بڑھ رہا ہے جب کہ حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ اس معاملے کو جلدی ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ ہر قیمت پر وزیر قانون کا استعفیٰ چاہیے اور اسی ایک نکات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہم نے کمیٹی بنائی ہے جو زمہ داران کا جائزہ لے گی تاہم ثبوت کے بغیر وزیر قانون زاحد حامد کو نہیں ہٹایا جاسکتا، میں اپیل کرتا ہوں کہ ملک کے مفاد میں دھرنے والے ہٹ دھرمی چھوڑیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانا ختم ہوچکا ہے، پاکستان کے سیکیورٹی کے ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دھرنے والوں کے خلاف آپریشن کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے تاہم یہ ہمارا آخری آپشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر حد تک جائیں گے جس سے اس مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرلیں لیکن مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ، ضد اور انا پر اس مسئلے کو طول دیا گیا تو پھر پاکستان اس صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اور جو کشیدگی پھیلنے کا اندیشہ ہے اس کے لیے اگر ناگزیر ہوا تو سیکیورٹی ادارے اس جگہ کو خالی کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جو بھی انتظامی کارروائی کا اختیار ہے وہ کریں گے تاہم ہم نے انہیں روکا ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button