دوسرا عالمی اردو جشنِ لنڈن مشاعرہ
رپورٹ :- کوثر خان کامران لنڈن
ابھی حال ہی میں جشنِ عالمی اردو کی طرف سے رنگ و نور کے شہر لنڈن میں ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا
جس میں تقریبا چالیس کے قریب معروف عالمی شہرت یافتہ شعرا کرام نے حصہ لیا اور محفل کو اپنے اپنے کلام سے خوب گرمایا
پاکستان کی مایہ ناز شاعرہ ریحانہ روحی اس مشاعرہ کی صاحب صدر کی حیثیت سے مدعو تھیں
جبکہ مہمانانِ خصوصی میں نیلما درانی صاحبہ طاھر عدیم صاحب جرمنی سے سمن شاہ فرانس سے خاص طور پہ تشریف لائی تھیں۔
26 فروری کو لنڈن میں ایک بھر پور شام کا انعقاد کیا گیا تھا
اس مشاعرہ کی خاص بات یہ رھی کہ اعلی پائے کے شعرا کرام مرد حضرات کے ہوتے ھوئے کرسیِ صدرات پہ صنفِ نازک پاکستان سے آئی ہوئی محترمہ ریحانہ روحی صاحبہ کو متمکن ہونے کا شرف دیا گیا جنہوں نے باقاعدہ مشاعروں کا آغاز 1998 سے کیا وہ امریکہ کی شہریت رکھتی ھیں پانچ کتب کی مصنفہ ھیں۔
جبکہ مہمان ِ خصوصی کے طور پہ فرانس سے نامی گرامی شاعرہ سمن شاہ
جرمنی سے جو کہ پیرس ادبی فورم کی صدر بھی ھیُں اور دو کتب کی مصنفہ ھیُں ان کے مجموعہ کلام میں "ھمیشہ تم کو چاھیُں گے” اور تم سے تمھی تک ” منظر عام پہ آ چکے ہیں اسی طرح جرمنی کے فعال شاعر طاھر عدیم صاحب جو کہ 1990 سے شاعری سے وابستہ ہیں چار کتب کے مصنف بھی ہیں ان کے مجموعہ کلام میں شامل "باغِ وفا ” تم کبھی بے وفا نہ کہنا ” تیرے نین کنول ” بوسہ ” میرے بابا نے کہا ” اور جرمنی کی ادبی تنظیم ” حلقہِ احبابِ ذوق ” کے صدر بھی ہیں اور لنڈن سے ھی منجھی ھوئی شاعرہ نیلما درانی صاحبہ کو مدعو کیا گیا تھا جو کہ اپنی ذات میں مکمل اک جہاں رکھتی ھیُں ان کا ادبی پس منظر بہت ھیُ مضبوط ہے ایم اے فارسی ،صحافت اور پنجابی ہیں فاطمہ جناح گولڈ میڈل برائے اعلٰی کارکردگی حاصل کر چکی ہیں ان کے مجموعہ کلام میں ” جب تک آنکھیں زندہ ہیں "قطرہ قطرہ عشق "نیلما کی غزلیں "تمھارا شہر کیسا ہے”ٹھنڈی عورت "اداس لوگوں سے پیار کرنا ” واپسی کا سفر "اور پنجابی میں چانن کیتھے ھویا”” شامل ہیں
جن شعرا کرام نے باقاعدہ حصہ لیا ان میں
ارشد لطیف ،اطیب جازل برمنگھم ،اعزاز احمد،اقبال مجید ی ،امجد مرزا امجد جو کہ پندرہ کتب کے مصنف ہیں ،ایوب اولیا ،باسط کانپوری، ثروت بخاری ،جمیل الرحمن صاحب جو استادوں کے استاد اور بہت کہنہ مشق شاعر ہیں ،خواجہ مبشر تشنہ،رخسانہ رخشی،رمضان شائق ، سلیم فگار،ساجد محمود رانا ،سوہن راہی ،شہباز خواجہ ،طارق مجید جو کہ مزاحیہ شاعری کے منجھے شاعر ہیں ، طفیل عامر سندھو ،عاصی صحرائی،عامر امیر،عبدالقدیر کوکب، عزرا ناز، عطاءالحق، عقیل دانش ،غزل انصاری مانچسٹر سے،کوثر خان ، قیوم غوری ،مبارک صدیقی جو کہ مزاحیہ کلام لکھنے میں بھی ثانی نہیں رکھتے
قاسم بابا ،محمد عادل فاروقی، نجمہ عثمان ،نورالجمیل نجمی، نعیم حیدر برمنگھم سے،وقار اقبال ،ھما خان برمنگھم سے اود یشب تمنا نے بھرپور حصہ لیا اور محفل کو خوب گرمایا۔
مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ھوا نعت میں اس تنظیم کے صدر مکرم ساجد محمود رانا کا کلام ترنم سے پڑھا گیا
مشاعرہ کی نظامت عامر امیر نے انجام دی جو کہ خود بھی اعلی پائے کے شاعر ھیُں
مشاعرہ کا باقاعدہ آغاز عامر امیر نے اپنے کلام سے کیا
عشق میں مے لکھ ڈالا قومیت کے خانے میں
اور تیرا دل لکھا شہریت کے خانے میں
خواجہ مبشر تشنہ صاحب نے کلام ترنم سے پڑھ کر محفل میں اک سماں باندھ دیا
کل رات چاند سے جو میری گفتگو ھوئی ٹوٹے ہوئے خواب کی پھر جستجو ہوئی۔
الفت میں میری جان پھر کیا معجزہ ہوا آنچل کو تیرے چھو کے ہوا بھی عدو ہوئی۔
ارشد لطیف صاحب جو کہ جنگ اخبار لنڈن میں ادبی سیکشن کے ایڈیٹر ہیں اور شاعری میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں ان کے مجموعہ کلام کا نام "چشمہِ خواب سے”پزیرائی حاصل کر چکا ہے
انھوں نے کلام پڑھ کر خوب داد سمیٹی۔
اب تیرے سامنے سوالی نہیں۔ دل مگر آرزو سے خالی نہیں۔ جل بجھے سرخ،سبز سب جنگل۔ آگ نے روشنی نکالی نہیں۔
ھر ھر شاعر نے خوب داد سمیٹی جبکہ ترنم سے پڑھنے والوں نے تو محفل ھیُ لوٹ لی سب مہمانوں کے لئے چائے اور کھانے کا باقاعدہ انتظام کیا گیا تھا۔