انٹرنیشنل

دارجلنگ میں پولیس اور مظاہرین کی جھڑپیں، دو افراد ہلاک

بھارت 18 جون 2017
(بشیر باجوہ بیورو چیف نیوز وائس آف کینیڈا)
دارجلنگ میں پولیس اہل کار مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے ایک ساتھی کی مدد کررہے ہیں
دارجلنگ میں جسے پہاڑی ملکہ کہا جاتا ہے، 8 جون سے جی جے ایم اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم ہو رہا ہے۔اور وہاں ہزاروں سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
مشرقی ریاست مغربی بنگال کے ہل اسٹیشن دارجلنگ میں ہفتے کے روز گورکھا جن مکتی مورچہ، جی جے ایم، کے کارکنوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں دو سیاسی کارکن ہلاک اور ایک پولیس افسر بری طرح زخمی ہو گیا۔ اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پولیس افسر کی ہلاکت کی بات کہی تھی مگر اب انہوں نے ہلاکت کی تردید کی ہے۔
جی جے ایم علیحدہ ریاست کے اپنے سو سالہ پرانے مطالبے کے تحت احتجاج کر رہا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق بے مدت بند کے تیسرے روز جبکہ ہزاروں افراد کاہجوم حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوا پولیس گاڑیوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا رہا تھااور سیکیورٹی فورسز ان پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ اسی درمیان انڈیا ریزرو بٹالین، آئی آر بی، کے ایک افسر کرن تمانگ پر عقب سے روایتی گورکھا چاقو، کھوکھری سے حملہ کیا گیا۔ ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
جی جے ایم کے اسسٹنٹ سیکرٹری بنے تمانگ نے الزام لگایا کہ پولیس نے اس کے دو حامیوں کو فائرنگ میں ہلاک کر دیا۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، لا اینڈ آرڈر، انوج شرما نے پولیس فائرنگ کی تردید کی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں ایک اجلاس کے دوران دارجلنگ کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں فوج روانہ کی ہے۔
دارجلنگ میں جسے پہاڑی ملکہ کہا جاتا ہے، 8 جون سے جی جے ایم اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم ہو رہا ہے۔اور وہاں ہزاروں سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیر اعلی ممتا بنرجی علیحدہ ریاست کے مطالبے کی سختی سے مخالفت کرتی ہیں۔ انہوں نے کولکتہ میں کہا کہ یہ جماعتیں پانچ سال تک خاموش تھیں اور اب جبکہ انتخابات کا وقت آگیا ہے اور ان پر سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے تو وہ پھر سے تشدد پر آمادہ ہو گئی ہیں۔
خودمختار گورکھا ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن کا الیکشن، جو کہ جی جے ایم کے کنٹرول میں ہے، اگست سے پہلے ہونے والا ہے۔ ماہرین کو اندیشہ ہے کہ موجودہ تشدد آمیز واقعات دارجلنگ کو 80 کی دہائی میں چلنے والی خونیں تحریک کے دور میں نہ پہنچا دیں جب تحریک کو بزور طاقت دبانے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثنا ایک دوسرے واقعہ میں راجستھان کے پرتاپ گڑھ ضلع میں کھلی جگہوں پر رفع حاجت کرنے والی خواتین کی تصویر کشی کی مخالفت کرنے پر بلدیاتی ادارے کے سربراہ اور میونسپل کونسل کے تین ملازموں نے 55 سالہ ظفر حسین کو زد و کوب کیا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔ بلدیاتی ادارے کے کارکن صفائی مہم کے تحت علاقے کا دورہ کر رہے تھے اور لوگوں کو کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے منع کر رہے تھے۔
پولیس نے ظفر حسین کے بھائی کی شکایت پر بلدیاتی کمشنر اشوک جین اور کمل ہریجن، رتیش ہریجن اور منیش ہریجن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اشوک جین نے مار پیٹ کے الزام کی تردید کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button