خواجہ سلمان صاحب جو کام آپ کر نہیں سکتے وہ چھوڑ دیں،چیف جسٹس ثاقب نثار مشیر صحت پر برہم
لاہور(نیوز وی او سی آن لائن)ہسپتالوں کے فضلے سے متعلق ازخودنوٹس کی سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس ناقص انتظامات پر مشیر صحت پر برہم ہو گئے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ سلمان صاحب آپ 10سال سے ایڈوائزر ہیں،کیا کام کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں،جو کام آپ کر نہیں سکتے وہ چھوڑ دیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ہسپتالوں کے فضلے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی،مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کی۔عدالتی کمیشن نے بتایا کہ قصورکے ایک انسنیریٹرکیلئے120بیگ بھیجے لیکن انہیں80 موصول ہوئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب میں گائنی کی سیٹ پر کوئی اور ڈاکٹر لگا دیاجاتا ہے،پنجاب حکومت کی یہ کارکردگی رہ گئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سلمان صاحب جو کام آپ کر نہیں سکتے وہ چھوڑ دیں،10،10 لاکھ روپے پر لوگ رکھ لیے ہیں۔
عدالتی کمیشن نے بتایا کہ چیکنگ کے دوران معلوم ہوا کئی ہسپتالوں میں مکمل ڈاکٹر ہی نہیں ہیں،چیکنگ کے دوران ہمیں لکڑی کی راکھ دکھائی گئی جوہسپتال کے فضلے کی نہیں تھی۔
عدالت نے کمیشن کو اگلی سماعت تک مسائل کا حل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس نے ہسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے ناقص انتظامات پرخواجہ سلمان رفیق پراظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ سنیں ذرا،آپ کے محکمہ صحت میں کیا کیا چیزیں سامنے آرہی ہیں۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہم بہت بہتر انتظامات کر رہے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو آپ روز جلسوں میں بتاتے ہیں،ہمیں ہمارے سوال کا جواب دیں،فضلہ ٹھکانے لگانے والی مشینوں کی ناقص صورتحال کے بارے میں بتائیں۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ آپ 10سال سے ایڈوائزر ہیں،کیا کام کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں؟محکمہ صحت مکمل فلاپ ہوگیا ہے،اس کا تو ککھ بھی نہیں رہا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رپورٹ میں پتا چلا کہ 3لاکھ کلوگرام ویسٹ ہسپتالوں سے اٹھایا جارہا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیکیدار کو ٹھیکاکیسے دیا گیا اور ادائیگی کیسے کی جا رہی ہے،کیا کام کررہے ہیں،کس کھاتے میں ایسے لوگوں کولاکھوں روپے تنخواہ پررکھاہواہے۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہم میرٹ پر کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیاجا رہا ہے،آپ اگر محکمہ صحت کو سنبھال نہیں سکتے تھے تو چھوڑ دیں۔