خواجہ حارث کی ریفرنسز کی پیروی سے دستبرداری ان کا اپنا فیصلہ نہیں بلکہ نواز شریف کی حکمت عملی ہے
کراچی( نیوزوی او سی)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ خواجہ حارث کی ریفرنسز کی پیروی سے دستبرداری ان کا اپنا فیصلہ نہیں بلکہ نواز شریف کی حکمت عملی ہے، نواز شریف اب نیا وکیل کرتے ہیں تو عدالت کو اسے وقت دینا پڑے گا، خواجہ حارث کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ڈکٹیشن کہنا عدلیہ کو کمزور کرنے والی بات ہے، خواجہ حارث نے شاید محسوس کرلیا ہے کہ مقدمہ میں جان نہیں ہے اس لئے وہ بھاگ رہے ہیں، شہباز شریف، مریم اور حمزہ کا ٹکٹ کیلئے پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہونا ڈرامہ اور نوٹنکی ہے، چوہدری نثار کو ان کی رائے کی وجہ سے کارنر کرنا درست نہیں ان جیسے سینئر لیڈر کو ٹکٹ خوددینا چاہئے تھا،خفیہ شادیوں کا زیادہ تر نقصان خواتین اٹھاتی ہیں اس لئے انہیں سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حسن نثار، ریما عمر، شہزاد چوہدری، ارشاد بھٹی اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال سپریم کورٹ نے یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنس کا فیصلہ کریں، ایسے حالات میں کام جاری نہیں رکھ سکتا، وکیل نواز شریف، کیا خواجہ حارث کا نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل کا نیب ریفرنسز
سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ اس محاورہ جیسا ہے کہ جب آنگن ٹیڑھا نظر آئے تو ناچنے سے انکار کردو۔ریما عمر نے کہا کہ خواجہ حارث نے نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہونے کی جو وجوہات بتائیں انہیں دیکھ کر فیصلہ صحیح لگتاہے،ٹرائل کی مدت کا شفاف ٹرائل سے بہت گہرا تعلق ہوتا ہے، شفاف ٹرائل کیلئے جلد فیصلوں کے ساتھ ملزم کو دفاع کا پورا حق بھی دینا ضروری ہے، خواجہ حارث اگر کہتے ہیں کہ تین پیچیدہ کیسوں کے فیصلے کیلئے ایک مہینے کا وقت بہت کم ہے تو ملزم کے دفاع کے تناظر میں یہ بات سمجھ آتی ہے، صرف شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز جلد نمٹانا سمجھ نہیں آتا ہے، نواز شریف چاہیں تو انہیں سرکاری وکیل دیا جاسکتا ہے۔ شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث کی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ڈکٹیشن کہنا عدلیہ کو کمزور کرنے والی بات ہے، نیب قوانین کے تحت نواز شریف کیخلاف ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں ہوجانا چاہئے تھا، خواجہ حارث نے اس مقدمہ میں آٹھ نو ماہ لیے جو باقی نیب ریفرنسز سے بہت زیادہ ہے، خواجہ حارث نے شاید محسوس کرلیا ہے کہ مقدمہ میں جان نہیں ہے اس لئے وہ بھاگ رہے ہیں، خواجہ حارث کو اس مرحلہ پر مقدمہ کی پیروی سے دستبردار نہیں ہونا چاہئے تھا، جب چیف جسٹس خود بھی اتوار کو عدالت لگارہے ہیں تو ان کا احتساب عدالت کے جج کو ہفتے کو بھی سماعت کر کے کیس جلد از جلد انجام تک پہنچانے کا کہنا بالکل درست ہے، عدالت نے عدالتی نظام میں موجود گنجائش سے بہت بڑھ کر شریف خاندان کو وقت دیا ہے ،عدالت کو الیکشن سے پہلے ریفرنسز کا فیصلہ دینا چاہئے تاکہ انتخابات فیئر اینڈ فری ماحول میں کروائے جاسکیں۔مظہر عباس نے کہا کہ خواجہ حارث کی ریفرنسز کی پیروی سے دستبرداری ان کا اپنا فیصلہ نہیں بلکہ نواز شریف اور ان کی مشترکہ حکمت عملی ہے، نواز شریف اب نیا وکیل کرتے ہیں تو عدالت کو اسے وقت دینا پڑے گا، خواجہ حارث نے چھ ہفتے مانگے عدالت نے انہیں چار ہفتے دیدیئے تو اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنسز کی پیروی سے علیحدہ ہونے کا خواجہ حارث کا فیصلہ درست نہیں ہے، اس وقت کوئی وکیل بھی ان ریفرنسز کو ہاتھ نہیں لگائے گا۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ نواز شریف قانونی جنگ ہارچکے ہیں اب سیاسی جنگ شروع ہوگئی ہے، انہیں اپنا انجام نظر آرہا ہے اس لئے بھاگ رہے ہیں۔دوسرے سوال عائشہ احد اور حمزہ شہباز میں معاملات طے! معاشرے میں خفیہ شادی کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ شریف خاندان کے تمام کام ہی خفیہ ہوتے ہیں، پاناما سے لے کر پانی کی کمپنیوں تک سب کچھ خفیہ ہے، خفیہ شادی کو بھی رجسٹرار کرایا جاتا ہے۔ریما عمر نے کہا کہ پاکستان کے قوانین خفیہ شادی کی اجازت نہیں دیتے ہیں، خفیہ شادیوں کا زیادہ تر نقصان خواتین اٹھاتی ہیں اس لئے انہیں سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہئے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ خفیہ شادی کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ کچھ گڑبڑ ہے جس کی وجہ سے اسے خفیہ رکھا جارہا ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ شادی خفیہ نہیں ہوسکتی کیونکہ اس میں گواہان اور نکاح خواں موجود ہوتے ہیں، خفیہ شادی کے بعد اگر عورت اس سے نکلنا چاہے تو قانون کوا سے مضبوطی دینا چاہئے۔تیسرے سوال کیا چوہدری نثار کو ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے سامنے ٹکٹ کیلئے پیش ہونا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ شہباز شریف، مریم اور حمزہ کا ٹکٹ کیلئے پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہونا ڈرامہ اور نوٹنکی ہے، یہ لوگ اپنے کارکنوں سے سیدھے منہ بات نہیں کرتے پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہو کر کس کو بیوقوف بنارہے ہیں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ مریم، حمزہ اور شہباز شریف پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہوکر صرف ڈرامہ کررہے ہیں، چوہدری نثار جیسے سینئر لیڈر کو ٹکٹ لینا نہیں بلکہ ٹکٹ دینے تھے، یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ چوہدری نثار کو ٹکٹ نہیں دیں گے تو انہیں مشکل ہوگی، چوہدری نثار کو ان کی رائے کی وجہ سے کارنر کرنا درست نہیں ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ چوہدری نثار ماضی میں پارلیمانی بورڈ کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں تو انہیں ضرور پیش ہونا چاہئے لیکن ماضی میں ایسا نہیں ہوا تو اس دفعہ وہ کیوں پیش ہوں، ہماری سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ دینے کے فیصلے پارلیمانی بورڈ نہیں قیادت کرتی ہے، یہ پارلیمانی بورڈ صرف آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بات ہے، اصول کی بات کریں تو پارلیمانی بورڈ میں وہ لوگ نہیں ہونے چاہئیں جو خود الیکشن لڑرہے ہوں، پاک سرزمین پارٹی کے پارلیمانی بور ڈ میں کسی رکن کا تعلق پارٹی سے نہیں بلکہ سب ٹیکنوکریٹس ہیں۔