خواتین پر چھرا مار کے حملے،13وارداتوں میں مماثلت کا انکشاف
اسلام آباد 18 اکتوبر2017
(بیورو چیف پاکستان بشیر باجوہ، نیوز وائس آف کینیڈآ)
سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری داخلہ سندھ، پولیس اور رینجرز حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر اور ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے بریفنگ دی۔ ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے بتایا کہ تیز دھارآلے کے 13 واقعات میں مماثلت ہے، تین نفسیاتی ہسپتالوں سے مریضوں کا ڈیٹا لیا گیا، مبینہ ملزم وسیم نے 16 مختلف سمز اور موبائل فون سیٹس استعمال کئے۔ زیادہ تر موبائل سمز رشتہ داروں کے نام پر ہیں، ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے خواتین پر حملوں کے مبینہ ملزم وسیم کو کلیئر قرار دیا اور کہا کہ ساہیوال سے گرفتار ہونے والا ملزم بری ہوسکتا ہے، وسیم کے زیر استعمال 16 سمز کا ڈیٹا لیا،ایک بھی سم سے کراچی میں کال کی گئی نہ وصول ہوئی۔ وسیم کے کراچی آنے کے شواہد بھی نہیں ملے، اگر وسیم بیگناہ ہوا تو چھوڑ دینگے، وسیم کے دوست شہزاد کو لانڈھی سے گرفتار کیا ہے۔ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے مزید کہا 38 مشتبہ ملزمان گرفتار کئے، 200 موبائل نمبرز کا ڈیٹا چیک کیا، 15 ہزار کالز کو ٹریس کیا گیا، گلستان جوہر میں لال رنگ کی پندرہ سو موٹرسائیکلز رجسٹرڈ ہیں، بدقسمتی سے کراچی میں سی سی ٹی وی کیمرہ کا نظام ہی نہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے بریفنگ میں کہا ہمیں احساس ذمہ داری ہے، خواتین پر حملوں کو میڈیا نے بڑھا کر پیش کیا، کراچی میں پہلے سیریل کلنگ ہوتی تھی، تیس چالیس ذہنی مریضوں سے تفتیش کی گئی، 40 چھوٹے کرمنلز کو پکڑا، خواتین پر حملوں کے الزام.میں ماضی کے عسکری ونگز کے کارندوں کو بھی گرفتار کیا گیا، رینجرز کے سو اور پولیس کے دوسو اہلکار گلشن اقبال اور جوہر میں تعنیات کیے گیے۔