خاندان کی رضامندی کے بغیر پسند کی شادی کرنے کیلئے گھر سے فرار ہونیوالی لڑکی کو خاندان کے افراد نے ریپ کا نشانہ بنا ڈالا
ظفرنگر 29 نومبر 2017
(بیورو رپوٹ بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنانے والے افراد میں ان کا والد، بھائی اوردوچچا شامل ہیں،مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا گیا ‘ ایس ایچ او
بھارتی ریاست اترپردیش میں خاندان کی رضامندی کے بغیر پسند کی شادی کرنے کے لیے گھر سے فرار ہونے والی لڑکی کو اپنے ہی خاندان کے افراد نے ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔حیران کن بات یہ ہے کہ لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنانے والے افراد میں ان کا والد، بھائی اوردوچچا شامل ہیں۔بھارتی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ضلع مظفر نگر کے چھوٹے سے گائوں دھنیدا میں پیش آیا ۔
ریپ کا نشانہ بنانے والے والد اور بھائی سمیت چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔اسٹیشن ہائوس آفیسر کشال پل سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے الہ آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد ملزمان کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرلیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نے اپنی شکایت میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ اپنے ہی خاندان کے مردوں نے انہیں ریپ کرنے کے بعد دھمکایا اورانہیں گھر تک ہی محدود کردیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ ریپ کا نشانہ بننے والی لڑکی چند ماہ قبل پسند کی شادی کرنے کے لیے گھر سے فرار ہوئی تھیں۔واضح رہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ریپ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی بھارت میں ریپ کے 34ہزار سے زائد واقعات رپورٹ درج کیے گئے تھے، جبکہ درج نہ ہوپانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
بھارتی حکومت کے ڈیٹا کے مطابق 2015 میں ریپ کے 34 ہزار 651 کیسز ریکارڈ کیے گئے، تاہم زیادتی کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا تھا کہ اصل اعداد و شمار اس سے کئی گنا زیادہ ہے اور کئی کیسز بدنامی کے ڈر کی وجہ سے ریکارڈ نہیں ہوتے۔اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں ریاست مدھیا پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں زیادتی کے 4 ہزار 500 کے لگ بھگ کیسز رجسٹر ہوئے جو کسی بھی بھارتی ریاست میں ریپ کے رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔