خارجہ پالیسی دنوں میں بدلےگی
اسلام آباد(نیوز، وی او سی مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے ٹرمپ کی دھمکیوں اور نئی امریکی حکمت عملی کے تناظر میں اپنی خارجہ پالیسی میں آنیوالے دنوں میں بنیادی تبدیلی کا فیصلہ کرلیا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے زیادہ وقت نہیں بچا ، کچھ فیصلے جلد کرنے ہونگے ،آنیوالے دنوں میں درست سمت کا تعین کرنا پڑیگا ،خارجہ پالیسی کے حوالے سے فوری ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔خطے کی صور تحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے ،دنیا کو پاکستان کی قربانیوں پر قائل کرنے کے لیے بھرپور سفارتکاری کریں گے ۔ پاکستانی سفیروں کو مظلوم کشمیریوں کی آواز عالمی فورمز پر اٹھانے کا ٹاسک دیدیا ۔وزیر خارجہ ایک دن قبل ہی چین چلے گئے ۔وہ آج چینی ہم منصب سے بیجنگ میں ملاقات کرینگے ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دفتر خارجہ میں سفرا کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت کی،سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے بریفنگ دی ،شاہد خاقان عباسی نے کانفرنس کی طرف سے پیش کردہ سفارشات کو سراہا اور کہا کہ ان کی حتمی منظوری قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ سے حاصل کی جائیگی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا خارجہ پالیسی عصری تقاضوں، جیو پولیٹیکل صورتحال اور ملک کے وسیع تر مفاد میں از سر نو تشکیل دی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نے سفرا کو ہدایت کی کہ پاکستان کا موقف زیادہ واضح انداز میں دنیا کے سامنے لایا جائے ۔انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہمسایہ ملک پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائیاں بند کریں،کسی کو افغان جنگ پاکستانی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دینگے ۔ امریکی صدر کی نئی افغان پالیسی ناکام ہو گی ۔ دنیا نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے کہا افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے ، ٹرمپ کی نئی حکمت عملی کا حال پہلے منصوبوں جیسا ہی ہوگا،بھارت کو افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال کرنے سے روکنا ہوگا۔وزیرخارجہ خواجہ آصف کے علاوہ وزیردفاع خرم دستگیر، وزیر داخلہ احسن اقبال ، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی اختتامی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ دوسری جانب سفرا کانفرنس کے اختتام پر دفتر خارجہ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ نیا خارجہ پالیسی بیانیہ تیار کرلیا ہے ،پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قربانیوں کا اعتراف کرنیوالے ممالک کیساتھ ہی آگے بڑھے گا، بدلتے اتحادوں کے تناظر میں پاکستان ایک نئی مگر درست سمت اختیار کرنے جارہا ہے ،امریکہ خطے کے حالات سے غافل ہے ،پاکستان کا اس پر انحصار کم ہوگیا، پاکستانی قوم کو قربانی کا بکرا نہیں بننے دینگے یہ بات باقی دنیا پر بھی واضح ہونی چاہیے ۔ ہم باعزت اور خود دار قوم ہیں ، اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں، اپنی علاقائی سالمیت اور قومی وقار پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائیگا۔امریکہ پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کا احترام کرے ۔اپنی سرحدوں کی ہر قیمت پر حفاظت کر ینگے ۔وزیر خارجہ نے کہا خطے میں نئی تبدیلیاں آ رہی ہیں، نئے اتحاد بن رہے ہیں ،آنیوالے دنوں میں درست سمت کا تعین کرنا پڑیگا ،خطے میں ایسی تبدیلیاں آرہی ہیں جودوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھی نہیں گئیں، باہمی احترام کیساتھ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ادراک کرنیوالے ممالک کے ساتھ ہی آگے بڑھا جائے گا۔دنیا میں حالات معاشی تبدیلیوں کے تابع ہو رہے ہیں۔پہلی ترجیح ہوگی کہ اقتصادی مفادات حاصل ہوں۔اس حوالے سے ٹریڈ اتاشیوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہمیں شدت سے احساس ہے کہ دنیا ہماری قربانیوں کو دوسرے انداز میں دیکھتی ہے جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے جبکہ کوئی بھی دوسرا ملک ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ دنیا بے شک نہ مانے لیکن پاکستان واحد ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے ،کراچی میں امن ہے ، سوات میں امن ہے ، ہماری مسجدیں ،گھر ،گلیاں محفوظ ہیں، ایک دو واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ہم یہ جنگ جیت رہے ہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ حالات مکمل طور پر بہتر ہیں لیکن بہت بہتر ہیں۔خواجہ آصف نے کہا ہماری بقا داؤ پر لگی ہے اس لیے ہم سے بہتر یہ جنگ کوئی لڑ ہی نہیں سکتا تھا۔اگر دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنا مقصد ہے تو یہ کام پاکستان کے بغیر نہیں ہو سکتا ۔افغانستان کا مسئلہ چین اور روس کیساتھ ملکر حل کیا جائیگا ،عوام، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں ہم نے کھویا ہی ہے پایا کچھ نہیں۔ہمسایہ ممالک کیساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں، جن ہمسایوں کیساتھ تعلقات میں دراڑیں ہیں ان کو دور کرینگے ۔ہم نے ایک بیانیہ تیار کیا ہے ، دنیا کو اپنے بیانیہ سے آگاہ کرناہے ۔واشنگٹن میں بیٹھے لوگوں کو پاکستان اور خطے کی حقیقی صورتحال کا ادراک نہیں، خطے میں جو ہو رہا ہے اس کے بارے میں امریکہ مکمل نہیں تو جزوی طور پر غافل ہے ۔امریکہ سے تعلقات سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا ہم اس کیساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں اور انہیں قائم رکھنا چاہتے ہیں لیکن اسے ہماری بنیادی اہمیت کا احترام کرنا چاہیے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا امریکہ سے تعلقات ختم نہیں کر رہے ، امریکہ سے تعلقات میں ملکی مفاد سب سے پہلے ہو گا۔ اب امریکہ پر پاکستان کا انحصار کم ہوگیا ہے ۔ سفرا کانفرنس میں امریکہ کی نئی پالیسی پر غور کیا گیا ، امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چودھری نے پالیسی کے مختلف زاویوں کو واضح کیاجس سے معاملات کو مزید سمجھنے میں مدد ملی۔ کانفرنس کے دوران ہمسایہ ممالک خصوصاً بھارت کیساتھ تعلقات پر بھی بات کی گئی، اقوام متحدہ کے کردار سے متعلق تفصیلی بات چیت ہوئی، کشمیر میں جو ہو رہا ہے اسے مدنظر رکھ کر بھارت سے تعلقات زیر غور آئے ۔ٹرمپ کی نئی پالیسی کے بعد خارجہ پالیسی کی فارمولیشن ضروری تھی۔ کانفرنس میں دوست ممالک سے روابط کا بھی جائزہ لیا گیا۔خواجہ آصف نے کہا ایک ماہ میں اندازہ ہوگیا پاکستان کی خارجہ پالیسی بحران کا شکار ہے تاہم افسروں نے اس پر قابو پایا۔وزارت خارجہ نے پاکستان کے اتار چڑھاؤ میں گرانقدر خدمات پیش کی ہیں۔اس وزارت کے ملنے پر عاجزی سے شکرگزار ہوں۔میں وزارت سے سیکھ رہا ہوں۔انہوں نے کہا سابق سفیر عبد الباسط کا اب کسی ریاستی ادارے سے تعلق نہیں، ان کی ذاتی شکایات ہیں لیکن انکا طریقہ کار درست نہیں ۔اپنے دورہ چین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہناتھا ہم دوست ہیں اور دوستوں کی ایک دوسرے سے ملاقات ہونی چاہیے ،مختلف مسائل پر ایک دوسرے کی پوزیشن کو جانتے ہیں لیکن مشاورت جاری رہنی چاہیے اور یہ ہی ان کے دورے کا ایجنڈا ہے ۔انہوں نے کہا دورے کے دوران چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کرونگا،چین نے برکس اعلامیہ میں بھارت کی جانب سے بہت سی چیزیں نہیں شامل کرنے دیں۔چین کے بعد ایران کا بھی دورہ کرنا ہے ۔جہاں ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقات ہوگی۔ادھر وزیرخارجہ خواجہ آصف چین پہنچ گئے ۔قومی سلامتی کے مشیرلیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ جمعرات کی سہ پہروزیرخارجہ خصوصی طیارے سے نور خان ایئر بیس سے بیجنگ کیلئے روانہ ہوئے ۔ وہ آج چین کے سٹیٹ قونصلر یانگ جی چی کے علاوہ اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے ۔اے این این کے مطابق وزیر خارجہ کے دورہ چین کا شیڈول وزیر اعظم کی ہدایت پر اچانک تبدیل ہوگیا،سفرا کانفرنس ختم ہوتے ہی چین روانہ ہوگئے ۔اس سے پہلے وزیر خارجہ کو آج روانہ ہوناتھا۔