Draft

حنا شاہنواز کو قتل نہیں کیا۔ جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے۔

کوہاٹ: (ویب ڈیسک) میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں کوہاٹ میں قتل ہونے والی 27 سالہ خاتون حنا شاہنواز کے کیس نے ایک نیا رخ لے لیا ہے۔ قتل کے الزام میں مفرور ملزم اور مقتولہ کے کزن نے موقف اختیار کیا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا۔ اسے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اصلی مجرم کوئی اور ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو کے ذریعے دیے گئے اپنے بیان میں ملزم محبوب عالم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنی کزن حنا شاہنواز کے نوکری کرنے سے ناراض نہیں تھا۔ اس کے خاندان کی کئی خواتین نوکری پیشہ ہیں اور اس کی بہن بھی ایک سکول ٹیچر ہے۔ ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولہ کی فیملی اصل مجرم کی حفاظت کیلئے اسے جان بوجھ کر اس مقدمے میں پھنسا رہی ہے۔ خیال رہے کہ اسلام آباد کی ایک این جی او سے منسلک 27 سالہ حنا شاہنواز کا 6 فروری کو قتل ہو گیا تھا۔
مقدمے کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر کا کہنا ہے کہ کچھ روز پہلے محبوب عالم کے خاندان کے افراد تھانے آئے تھے اور انہوں نے بھی یہی موقف اختیار کیا تھا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ محبوب عالم پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے تیار ہے لیکن اسے گرفتار نہ کیا جائے۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مفرور ملزم محبوب عالم کے خاندان کو واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ اس مقدمے کا نامزد ملزم ہے جس کیخلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ اگر اس کے پاس اپنی بے گناہی کے ثبوت ہیں تو وہ انھیں عدالت میں پیش کرے۔ پولیس قانوی طور پر اسے کسی قسم کا ریلیف نہیں دے سکتی۔
خیال رہے کہ حنا شاہنواز اپنے خاندان کی سب سے پڑھی لکھی خاتون تھی جس نے ایم فل تک تعلیم حاصل کر رکھی تھی۔ مقتولہ اسلام آباد میں ایک این جی او سے وابستہ تھیں اور ماہانہ 80 ہزار روپے کما رہی تھی۔ حنا شاہنواز کے والد کو کینسر کا مرض لاحق ہوا تو اس نے اپنے خاندان کی کفالت کیلئے نوکری شروع کر دی تاہم اس کے والد جانبر نہ ہو سکے جبکہ کچھ عرصہ بعد ہی اس کے بھائی کو بھی ایک جھگڑے میں قتل کر دیا گیا۔ والد کے انتقال اور بھائی کے قتل کے بعد وہ اپنے خاندان کی واحد کفیل تھی۔ خاندانی ذرائع کے مطابق حنا کا کزن محبوب اس کی ملازمت کے خلاف تھا اور اسے متعدد مرتبہ اس سے منع کر چکا تھا، تاہم حنا شاہنواز نے اپنی ملازمت جاری رکھی، جس کے باعث محبوب نے مبینہ طور پر اسے قتل کر دیا۔ قتل کے واقعے کے بعد ملزم موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس کی تلاش کیلئے پولیس نے کوششیں شروع کر دی ہیں تاہم ابھی تک انھیں اس میں کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button