انٹرنیشنل

حلیمہ عدن صومالی نژاد ماڈلنگ کو اپنانے کا فیصلہ کیا لیکن اپنا روایتی حجاب ترک نہیں کیا۔

واشنگٹن 18 ستمبر 2017 (بشیر باجوہ نیوز وائس آف کینیڈا)
کرٹسی نیوز وائس آف امریکہ
حلیمہ عدن صومالی نژاد کا بچپن پناہ گزین کیمپوں میں گذار۔ امریکہ منتقل ہونے کے بعد انہوں نے ماڈلنگ کو اپنانے کا فیصلہ کیا لیکن اپنا روایتی حجاب ترک نہیں کیا۔
1970 اور 1980 کی دہائیوں میں صومالی نژاد امریکی ماڈل ایمان فیشن کی سب سے زیادہ مقبول ماڈلز میں شمار ہوتی تھیں ۔ آج ایک اور صومالیہ نژاد ماڈل، نیو یارک اور اٹلی کے فیشن شو میں حجاب پہن کر شامل ہونے والی پہلی خاتون کے طور پر خبروں کی شہ سرخیوں میں جگہ پا رہی ہیں ۔ ان کا نام ہے حلیمہ عدن۔
گذشتہ سال مس منی سوٹا یو ایس اے کے مقابلے میں شامل ہونے والی نوجوان خواتین میں حلیمہ عدن بھی شامل تھیں، جنہوں نے حجاب اور مسلم خواتین کے لیے پورے جسم کو ڈھانپنے والے خصوصي طور پر بنائے گئے پیراکی کے لباس، برقعینی کے ساتھ مقابلے میں حصہ لیا۔
حلیمہ کہتی ہیں کہ آپ جانتے ہیں، میں روزانہ حجاب پہنتی ہوں ۔ تو اس لیے میں کچھ نیا کرنے کی کوشش کرنا چاہتی تھی، اور میں چاہتی تھی کہ میں جو ہوں اسی طرح اس مقابلے میں حصہ لوں۔ تو اس میں کچھ زیادہ سوچنے والی کوئی بات نہیں تھی۔
صومالی نژاد امریکی نوجوان خاتون کو مس منی سوٹا کا تاج نہیں جیت سکیں، لیکن انہوں نے ماڈلنگ کے ایک بڑے ادارے سے ایک کنٹریکٹ ضرور جیت لیا، اور وہ ایک ممتاز ادارے کے ساتھ کنٹریکٹ پر دستخط کرنے والی پہلی ایسی ماڈل بن گئی ہیں جو حجاب بھی پہنتی ہیں۔
کینیا میں پناہ گزینوں کے کاکوما کیمپ میں جنم لینے والی عدن کے لیے جدید فیشن کی دنیا بہت دور کی بات تھی، اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ آنے سے پہلے ان کے پاس ہمجولیوں کا ایک متنوع گروپ تھا۔
کوکاما کیمپ میں افریقہ بھر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین اکٹھے ہوئے تھے ۔ لیکن پھر بھی ہم نے ایک مشترکہ پہلو تلاش کر لیا ۔ اور وہ یہ تھا کہ میری طرح کے بچے ، ہم سب اکٹھے کھیلا کرتے تھے۔ ہم ایک دوسرے کے ان تہواروں میں شریک ہوتے تھے جو ہمیں ٹھیک لگتے تھے ۔ کاکوما میں زیادہ مواقع نہیں تھے ۔ اس لیے بس جب کرسمس آتا تھا تو ہم سب اسے خوشی سے مناتے تھےاور جب عید آتی تھی تو وہ بھی ہم خوشی سے مناتے تھے۔
حلیمہ کہتی ہیں کہ امریکہ میں ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔
لیکن حجاب امریکی فیشن کا ایک مزید مانوس عنصر بنتا جا رہا ہے ۔ نائک اگلے سال ایک حجاب لانچ کرے گا اورامیریکن ایگل نے ایک حجاب تیار کیا ہے جس کے ساتھ انہوں نے عدن کو اپنے مرکزی ماڈل کے طور پر پیش کیا ۔ ان کا وہ خصوصی سکارف ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں سارا کا سارا آن لائن ہی فروخت ہو گیا۔
ایک معروف فیشن میگزین ووگ نے اپنے جون کے شمارے میں حلیمہ عدن کا پورٹریٹ اپنے سرورق پر شائع کیا اور جولائی میں ان کی تصویر بیوٹی میگزین’ الوور‘ کے سرورق کی زینت بنی۔
الوور میگزین کی چیف ایڈیٹر مشل لی کہتی ہیں کہ وہ ایک عام ٹین ایج کی لڑکی کی طرح ہیں، ایک نارمل ٹین ایج کی امریکی لڑکی ۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ ہمارے لیے، جن کا مشن یہ ہوتا ہے کہ ہم خوبصورتی معیاروں کو نئے انداز سے پیش کرنا چاہتے ہیں، ہمارے لیے وہ ا صل امریکہ، ایک متنوع امریکہ کی ایک شاندار نمائندہ ہیں ۔ اور یہ ہمارے نقطہ نظر سے ایک معقول بات ہے۔
اب جب کہ عدن اپنی موجودہ کامیابی سے لطف اندوز ہو رہی ہیں، وہ کاکوما میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی بدستور شکر گذار ہیں۔
انہیں امید ہے کہ وہ کسی دن اس کیمپ میں واپس جائیں گی اور پناہ گزین بچوں کے ساتھ کام کریں گی تاکہ انہیں یہ دکھا سکیں کہ ان میں بھی بین الاقوامی سطح کے اسٹارز بننے کی صلاحیت موجود ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button